فلسطین کے غرب اردن کے شمال میں واقع قلقیلیہ شہر تین اطرافسے یہودی آباد کاروں کے لیے بنائی گئی کالونیوں اور نسلی دیوار میں محصور ہے۔ اسمحاصرے کی وجہ سے شہر کے اطراف سے رابطے منقطع ہیں جب کہ آئے روز شہر کے اطرافمیں فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی ہیں۔
پوری قلقیلیہ گورنری میں 13 یہودی بستیاں، 15 چوکیاں، 6 کیمپ،5 فکسڈ فوجی چوکیاں اور 10 ٹھوس اور مائع کچرے کے ڈھیروں کے علاوہ، نسلی دیوار نےشہر کو گھیر رکھا ہے۔
یہ مغربی کنارے پر اوسلو معاہدے کی طرف سے مسلط کردہ تقسیم کےاثرات کا نتیجہ ۔اس کی تقسیم "A”، "B"اور "C” کے درمیان بغیر کسی باہمی ربط اور مختلف انتظامی حوالوں کےکی گئی ہے اور اس معاہدے کا بھی کھلے عام استحصال کیا جا رہا ہے۔
محل وقوع اور وجہ تسمیہ
قلقیلیہ نابلس کے پہاڑی سلسلے کے مغربی دامن اور فلسطینی ساحلکے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر آبادی اور ثقافتی اجتماعات کا نشان ہے۔
قلقیلیہ میں 166 مربع کلومیٹر رقبے پر 34 رہائشی کمیونٹیز شامل ہیں،جن کی آبادی تقریباً 110800 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ اعدادو شمار فلسطینی سینٹرل بیوروآف سٹیٹسٹکس کے مطابق سنہ 2015 کے مطابق ہیں۔
بستی کی تعمیر کے تعین کنندگان
وژن سنٹر فار پولیٹیکل ڈویلپمنٹ کا ایک مطالعہ، جس کا عنوانہے The Realityof Settlement and the Wall in قلقیلیہ گورنریٹ رکھا گیا میں قلقیلیہ میں بستیوں کیتعمیر کے تین عوامل کی نشاندہی کی ہے۔ پہلا عوام اس شہر کا سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کے قریب ہونا ہے۔ دوسرا یہ کہ یہاں پر یہودیوں کی بڑیتعداد لائی گئی ہے۔ آخر عامل زرعی اراضی کےسب سے بڑے رقبے پر اسرائیل کاقبضہ اور یہودی کالونیوں کی توسیع ہے۔ اس طرح اس شہرکے 74 فی صد رقبے پر یہودی آباد کاروں نے کنٹرول حاصل کررکھا ہے۔
یہودی توسیع پسندی کے مراحل
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق یہودی بستیوں سے متعلق ذرائع کے ایک گروپ کے جائزےسے یہ ظاہر ہوتا ہے اسرائیل نے 1967 میں شہرپراپنےتسلط کے فوراً بعد قلقیلیہ میں بستیاں تعمیر کرنا شروع نہیں کیں۔اس کا فیصلہیہ تھا کہ پہلے القدس اور مغربی کنارے کے مرکز تک رسائی حاصل کی جائے اور پھریہودیوں کو قلقیلیہ تک منتقل کیا جائے۔
سنہ 1975 میں قابض ریاست نے قلقیلیہ گورنری میں بستیاں بناناشروع کیں۔ "کیدومیم” یہاں تعمیر کی جانے والی پہلی بستی ہے۔ اس میں بہت سےالٹرا آرتھوڈوکس یہودی رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلاشا نسل کے یہودیوں کی بڑی تعدادبھی یہاں آباد ہے۔
آباد کاری کی توسیع 1980-1985 کے درمیان اپنے عروج پر پہنچ گئی۔فلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی "وفا” کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمارکے مطابق قابض ریاست نے قلقیلیہ گورنری کی اراضی پر 8 بستیاں تعمیر کیں۔
وژن سینٹر فار پولیٹیکل ڈویلپمنٹ کے مطابق 2018 تک گورنری میںآباد کاروں کی تعداد 44000 ہے۔
بستیاں اور چوکیاں
"فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میںنابلس میں اراضی تحقیقی مرکز کے ڈائریکٹر محمود الصیفی نے بتایا کہ قلقیلیہ گورنریمیں بستیوں کی تعداد 13 ہے، جن میں گورنری کی زمینوں پر واقع چار بستیاں بھی شامل ہیں۔ان میں کرنی شمرون، قصر موشے زوہر، اور عمونویل اور اعطز ایفرائیم، جب کہ بستیوں کیتعداد 15 تک پہنچ گئی اور ان میں صنعتی علاقوں کی تعداد دو تک پہنچ گئی۔
الصیفی نے بتایا کہ قابض حکام نے قلقیلیہ گورنری میں 15 چوکیاںقائم کر رکھی ہیں اور ان چوکیوں کو قابض حکومت نے جائز بستیوں کے طور پر تسلیم نہیںکیا ہے لیکن یہ قابض فوج کے تحفظ میں ہیں۔
صنعتی علاقے
متعلقہ ذرائع کے مطابق اسرائیل نے قلقیلیہ میں دو صنعتیکالونیاں قائم کی ہیں۔ یہ کالونیاں الفی منشے صنعتی زون جو جنوب مغرب میں واقع ہے،جس کا رقبہ 2014 تک تقریباً 100 دونم تھا۔ اسی طرح کارنی شومرون صنعتی زون شمالمیں 1978 میں قائم کیا گیا۔
یہ صنعتی زون فلسطینی ماحول کو آلودہ کرتا ہے، گندے پانی کیندیوں کی وجہ سے اس نے شہر کو ماحولیاتی تبادہی کا مرکز بنا دیا ہے۔
دیوار فاصل
نابلس میں لینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر کے مطابق نسلی دیوارقلقیلیہ کی زمینوں پر 53 کلومیٹر لمبی اور 55-120 میٹر چوڑی ہے جس سے 5323 دونم تباہہو گئے اور 29354 دونم رقبہ فلسطینی شہریوں کی زمینوں سے کٹ کر رہ گیا۔
نسلی دیوار کا منصوبہ قلقیلیہ کو اس کے شمال، جنوب، مشرق اورمغرب سے مکمل طور پر الگ تھلگ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ فلسطینیوں کا باہر نکلنااور واپسی اس کے مشرقی اطراف سے ہو۔
نسلی دیوار کے دو حصے ہیں۔ یہ شہر کے چاروں طرف تین اطراف میںسے ایک باڑ جس کی چوڑائی 55 سے 115 میٹر تک ہے اور مغربی جانب سے شہر کے گرد کنکریٹکی دیوار 3 کلومیٹر لمبی اور 8۔ میٹر اونچی یہ دیوار شہر کی زمینوں پر واقع ہے جس پر1967 میں قبضہ کیا گیا تھا۔
دیوار کی وجہ سے نقصانات
کھیتی باڑی
نابلس میں لینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بتاتے ہیں کہ دیوارفاصل کی وجہ سے 5323 زرعی زمینیں تباہ ہوئیں اور دیوار کی تعمیر کے نتیجے میں گورنریٹمیں 17 رہائشی کمیونٹیز کو نقصان پہنچا۔ دیوار ان دیہاتوں کی زمینوں میں گھسی ہوئیتھی، جس کا مقصد ان کی زیادہ سے زیادہ زمینوں کو لوٹنا تھا۔
اس کی وجہ سے دیوار کے پیچھے 7 رہائشی کمیونٹیز بھی الگ تھلگہوگئیں۔ دیوار نے الرمادین الشمالی، الرمادین الجنوبی، ابو فردا، راس طیرا، وادی الرشا،الدبا، اور عزون آتما الگ ہوگئے۔
اقتصادی صورتحال:
الصیفی کہتے ہیں کہ دیوار کھڑی کرنے کے نتیجے میں تقریباً55 فیصد دکانیں بند ہو گئیں اور شہر ویران ہوگیا۔ فلسطینی شہری تقریبا 600 سے زائددکانوں سے محروم ہوگئے۔
صنعتی حیثیت
محمود الصیفی کے مطابق محاصرے کی پالیسی کی وجہ سے قلقیلیہ کی60 فیصد سے زیادہ صنعتی تنصیبات کی بندش اور نقل مکانی ہوئی اور شہر میں 7 صنعتی تنصیباتکی مکمل تباہی ہوئی۔