اسرائیلی عدالت نے 13 برس کی عمر میں گرفتار کئے گئے فلسطینی قیدی احمد مناصرہ کو مزید چھ ماہ کے لئے قید تنہائی میں رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ احمد مسلسل آٹھ سال سے قید تنہائی کاٹ رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی عدالت نے یہ فیصلہ منگل کے روز بیر شیبا میں سنایا ہے۔
احمد مناسرہ کے وکیل خالد زابرقا نے اس بارے میں بتایا ہے کہ ان کے موکل کی قید تنہائی پچھلی تاریخوں سے یعنی 21 مئی سے تصور کی جآئے گی اور خیال ہے کہ 21 نومبر کو ختم ہو جائے گی۔
واضح رہے فلسطینی قیدی احمد کے بارے میں اسرائیلی عدات کا فیصلہ اس کے باوجود آیا ہے کہ کہ ذہنی صحت کے آعتبار سے سخت مشکل میں ہے۔ اسرائیلی عدالت کا یہ فیصلہ اسرائیلی قابض اتھارٹی کی پالیسی کے تحت ہے کہ فلسطینی بیمار قیدیوں کو بھی رعایت نہیں دینا بلکہ انہیں عبرت بنا دینا ہے۔۔
بیت حنینہ یروشلم کے رہائشی احمد کو آٹھ سال پہلے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس کی عمر صرف 13 سال تھی۔ تب سے اسے قید تنہائی میں رکھنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ۔
اس ظلم اور جبر کا مسلسل شکار رہنے اور قید تنہائی کی وجہ سے اب اسکی ذہنی حالت ٹھیک نہیں رہی یے۔ اسرائیلی تفتیشی عقوبت خانے میں بد ترین تشدد کی وجہ سے وہ شیزو فرینیا کا مریض بن چکا ہے۔ احمد کو حال ہی میں ایشل جیل سے اشکیلون کی شکما جیل میں منتقل کیا گیا ہے ۔ دونوں جیلوں میں اسے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔