چهارشنبه 30/آوریل/2025

کینسر زدہ فلسطینی قیدی کی زندگی کو غیر معمولی خطرہ

بدھ 17-اگست-2022

کینسر کے موذی مرض میں مبتلا فلسطینی قیدی ناصر ابو حامد موت و حیات کی کشمکش کے قریب پہنچ گئے ۔ کینسر کے اثرات دماغ سمیت تقریبا پورے جسم میں پھیل چکے ہیں۔

فلسطینی قیدی کے قریب المرگ ہونے کے باوجود اسرائیلی قابض اتھارٹی ابو حامد کو رہائی دینے سے انکاری ہے۔

فلسطینی قیدیوں سے متعلق  سوسائٹی کی طرف سے ابو حامد حالت موت کے قریب پہنچ جانے سے متعلق ایک بیان جاری کرکے کہا ،، ہم ان کی موت کی کسی بھی توقع کر رہے ہیں ، کہ ان صحت انتہائی طور پر بگڑ چکی ہے۔ اب ان کا جسم کیمو تھراپی  بھی برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے ہیں۔

پی پی ایس نے اس 49 سالہ فلسطینی  قیدی ناصر ابو حامد کی فوری رہائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جلد سے جلد رہا کیا جائے۔ تاکہ وہ کچھ وقت اپنے اہل خانہ کے سآتھ وقت گزار سکیں ۔

جبکہ اسرائیلی جیل کا محکمہ ابو حامد کو رام اللہ جیل کے کلینک میں ہی رکھنے پر مصر ہے۔ اس کے باوجود ابو حامد کو اب  کیمو تھراپی عملا ممکن نہیں ہے۔ اسرائیل کی اسی رام اللہ جیل  میں اب تک  درجنوں بیمار فلسینی  قیدی  شہادت پا چکے ہیں۔

جیل فلسطینی قیدیوں کو آخری وقت تک  کے  اسرائیلی پالیسی کے تحت جیلوں میں ہی  فلسطینیوں کو جیلوں میں ہی رکھتی ہے۔

واضح رہے ابو حامد 2002 سے جیل میں ہیں۔ جیل میں ہی انہیں کینسر کا مرض لگا ہیں ۔2021 میں ان کے پھیپھڑوں میں ٹیومر کا اپریشن ہوا تھا۔ تاہم اب کینسر کا مرض بہت پھیل چکا ہی .

پی پی ایس نے ابو حامد کی زندگی کو اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار اسرائیلی حکومت  ہو گی۔ سوسائٹی کے مطابق اسرائیلی اتھارٹی جان بوجھ کر فلسطینی قیدیوں کے علاج سے محروم رکھتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی