کل اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی فول پروف سکیورٹی میں قبلہاول پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ مقامی ذرائع کےمطابق 141یہودی شرپسندوں نے پولیس اور فوج کی موجودگی میں قبلہ اول کے باب رحمت پر دھاوابولا اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
اتوار کی صبح آبادکاروں کے گروپ نے قابض پولیس کی حفاظت میںبابرکت مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنا شروع کر دیا۔
اتوار کو مسجداقصیٰ میں مرابطین کے ایک گروپ نے مسجد کے صحنوںمیں نمازِ ظہر ادا کی۔ اس دوران یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے قابض پولیس کی سکیورٹیمیں قبلہ اول میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
آبادکار گروپوں نے مسجد اقصیٰ میں بڑے پیمانے پر دراندازی کرنےاور اس میں تلمودی رسومات ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ادھراسرائیلیپولیس نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے دو فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلےپرپابندی عاید کردی۔
اسرائیلی پولیسکی طرف سے الشیخ جراح کے سماجی کارکن اور سابق قیدی محمد ابو الحمص کو حراستی مرکزمیں طلب کیا اور اسے ایک نوٹس تھمایا گیا جس میں کہاگیا تھا کہ وہ تین ماہ تک مسجداقصیٰ میں داخل نہیں ہوسکتے۔
ادھر قابض پولیسنے بیت المقدس کے ریم علی نامی ایک نوجوان کو ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ میںداخلے سے روکا گیا ہے۔ ریم علی کو دیے گئے نوٹس میں مسجد اقصیٰ سے بے دخلی کے عرصےکی تجدید کی گنجائش موجود ہے۔