حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹیپراسرائیل کی مسلط کی گئی جارحیت کے دوران ڈیڑھ درجن کے قریب نہتے اور معصوم بچےبھی شہید ہوئے۔ بچوں میں تازہ شہادت نو سالہ لیان الشاعر کی ہے جسے شدید زخمی حالت میں بیت المقدس کے ایکاسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کل جمعرات کو دم توڑگئی۔
نو سالہ لیان الشاعرکو”تھیٹر بٹر فلائی”کہا جاتا ہے۔ لیان اپنے خاندان کے ساتھ ساحل سمندر پرگئی ہوئی تھی جہاں قابض دشمنکے ایک میزائل حملے میں وہ نشانہ بنی۔
اسےشدید زخمی حالت میں مقبوضہ بیت المقدس کے المقاصد اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹمیں منتقل کیا گیا مگر چند روز بعد کل جمعرات کو اس کی موت کا اعلان کردیا گیا۔لیان کے غزہ میں خان یونس کے مقام پر واقعے گھراور محلے میں اس کی موت کی خبر سنتےہی کہرام برپا ہوگیا۔
علاج کے ایک ہفتے کے دوران اداسی اور امید کے درمیاناس کی والدہ المقاصد ہسپتال کے نگہداشت کے کمرے کے دروازے کے پاس بیٹھی تھیں، ان کےپاس دعا کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ لیان اس مصیبت سے صحت یاب ہو جائے مگر ماںکی دعائیں بھی یہاں اثر نہ دکھا سکیں اور دشمن کا حملہ جان لیوا ثابت ہوا۔
لیان کے والد مصلح الشاعر نے مرکزاطلاعات فلسطینکو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کی بیٹی معمول کے مطابق اپنی ماں، بہنوں اورخواتین رشتہ داروں کے ساتھ ساحل سمندر کی طرف جا رہی تھی کہ اچانک خان یونس کے مغربمیں حملہ ہوا۔ یہ ایک تباہ کن میزائل حملہ تھا جس میں کئی لوگ شہید اور زخمی ہوئے۔ان میں لیان بھی شامل تھیں جس کے سرمیں ایک شیل لگا جس کے نتیجے میں وہ بے ہوشہوگئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض دشمن کی بچوں، خواتیناور شہریوں کے قتل عام کی ایک سیاہ تاریخ ہے اور میری بیٹی لیان اس قابض کے متاثرینمیں سے ایک ہے، جو کسی پتھر یا درخت کو خاطر میں نہیں لاتی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ریاست دنیا کو یہ دکھانےکی کوشش کر رہا ہے کہ وہ ایک منظم فوج ہے اور شہریوں اور بچوں کا احترام کرتی ہے، لیکنمعاملہ اس کے برعکس ہے۔ دشمن معصوم بچوں کو نشانہ بناتا ہے اور ان کے خوابوں کو مارنےکے لیے مختلف طریقوں سے کوشش کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لیان کو پڑھنے کا بہت شوق تھااور وہ دوسرے بچوں سے اس میدان میں آگے تھیں۔
لیان نوار سینٹر میں دبکہ ٹیم کی قیادت کر رہیتھیں۔ اسے اسٹیج بٹر فلائی کا عرفی نام دیا گیا ہے اور وہ اپنے تمام کوچوں اور ساتھیوںکی طرف سے اس کی حس مزاح کی وجہ سے بہت مقبول تھیں۔
لیان اپنی ہلکی ہلکی حرکت سے ہمیں حیران کر دیتیہے، اور وہ فلسطینی ورثے کے گانوں سے محبت کے علاوہ مخصوص لوک داستانی پینٹنگز بھیکرتی۔
وہ بتاتے ہیں کہ اسے اپنی جان بچانے کی کوشش میںگذشتہ منگل کو المقاصد اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
شاعر دل شکستہ ہو کر کہتے ہیں کہ”میری بیٹیلیان اپنی بہنوں میں تیسری ہے، لیکن وہ ان میں سب سے زیادہ ہوشہار اور ذہین تھی اوران میں میرے دل کے سب سے قریب تھی۔