اسرائیلی ریاست کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت عارضیطور پررُک گئی ہے لیکن درد اور کرب کی داستانیں نہیں رکتیں۔ ان کرب کی داستانوںمیں ایک بچی رہف سلمان ہیں جن کی عمر صرف گیارہ سال ہے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجےمیں وہ دونوں ٹانگوں اور ایک بازو کو کھو چکی ہے۔
رہف کہتی ہیں کہ میرے ہاتھ پاؤں جنت کی طرف بڑھ گئے، میں صہیونیقابض درندے کے ہاتھوں زخمی ہوگئی ہوں۔شدید تکلیف کے باوجود نبھی بہادربیٹی کا جذبہ دیدنی ہے۔ وہ اپنے اعضا کھو جانے کے بعد بھی زندہ رہنا چاہتی ہیں۔
شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہنے والی رھفاپنے بھائی کو بلانے جا رہی تھی، جو رات کے کھانے سے قبل گھر کے دروازے پر کھیل رہا تھا۔
رہف کی خواہش ہے کہ اس کا علاج ترکی میں کیا جائے جہاں اسےمصنوعی اعضا لگوائے جائیں۔
وہ کہتی ہیں: "میں دائیں ہاتھ سے لکھتی تھی۔ مجھے نہیںمعلوم کہ بائیں ہاتھ سے کیسے لکھوں۔
اس کی والدہ جو اس کے علاج میں ساتھ ہیں بھی اپنی بیٹی کےبیرو ملک علاج کی خوہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے دونوں پاؤں اور ایکہاتھ کٹ گیا۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کل شامننھی رھف خلیل سلمان کو فون کیا جس نے گذشتہ دنوں غزہ کی پٹی پر صہیونی جارحیت کے دوراناپنے بائیں ہاتھ کے علاوہ اپنے تمام اعضاء کھو دیے تھے۔ اسماعیل ھنیہ نے بچی کےساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعہکو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت کے نتیجے میں 45 فلسطینی شہری شہید اور اڑھائی سو سے زاید زخمیہوچکے ہیں۔