اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے عرب اور اسلامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ خلیل الحیا نے زورے دےکرکہا ہے قابض ریاست اس عرصے کے دوران "اپنے انتخابی پروپیگنڈے کے ایک حصے کےطور پر فلسطینی عوام کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”
الحیا نے مقامی الاقصیٰٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے زور دیا کہ "غزہ اپنے انتخابات سے پہلے صہیونیتنازعات کی قیمت ادا نہیں کرے گا۔
کیونکہ مزاحمت جانتی ہے کہ کس طرح قبضے پر دباؤ ڈالناہے”۔انہوں نے کہا کہفلسطینی مزاحمت "بالغ ہے اور وہ جانتی ہے کہ مسلسل تصادم کی بنیاد پر کب اور کہاںلڑنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کا مقصد قبضے کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم قابض ریاست کا مقابلہ کرنے کے لیے تماممیدانوں میں متحد ہیں اور ہم کسی بھی فلسطینی میدان کو اکیلا نہیں چھوڑٰیں گے۔مقبوضہ بیت المقدسمیں فیلڈ کی صورت حال کے بارے میں الحیا نے وضاحت کی کہ قابض ریاست
وہاں کی صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اورجلتی پر تیل ڈال رہا ہے۔ آباد کاروں کی جارحیت سے علاقے میں آگ بھڑک رہی ہے اور جوبھی آگ لگاتا ہے۔
اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔الحیا نے مغربی کنارےمیں مزاحمت میں اضافے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عمومی قومی صورت حال بن گئیہے، جس میں تمام فرقوں کے فلسطینی عوام شامل ہیں اور ہم ان کی مکمل حمایت کرتےہیں۔
انہوں نے کہا کہامریکا کی صہیونی ریاست کی طرف داری اور تعصب مسئلہ فلسطین کے حل کی راہ میں ایکبڑی رکاوٹ ہے۔