حال ہی میںسعودی عرب کے ممتاز عالم دین، سعودی علما کونسل کے سینیر رکن اور مسجد حرام کےامام الشیخ صالح بن حمید کے ایک خطبے پرصہیونی اور یہودی حلقے سیخ پا ہیں جبکہ عربممالک کے کارکنوں کی طرف سے ان کی تحسین کرتے ہوئے ان کی جرات کو سلام پیش کیا ہے۔
مکہ کی مسجدحرام میں جمعہ کے خطبہ میں ابن حمید نے دعا کی: "اے خدا، غاصب اور قابض یہودیوںکو تباہ کردے، کیونکہ وہ تجھے عاجز نہیں کرسکتے‘ اے اللہ ان پر اپنی پھٹکار اورمصبت نازل کر۔ ایک ایسی مصیبت جس کے مجرمحق دار ہیں‘۔
ان کےخطبہ جمعہ کے ویڈیو کلپ کے وائرل ہونے کے بعد ابن حمید اسرائیلی صحافی ایڈی کوہن اور ربی جیکب ہرزوگ کیقیادت میں ایک وسیع پیمانے پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی مہم کا نشانہ بنایا گیا۔اس اسرائیلی مہمکو ٹویٹر پر "ہم سب شیخ بن حمید” کے ہیش ٹیگ کے تحت وسیع عرب یکجہتی کے ساتھجواب دیا گیا۔ان کے موقف کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جو ان کے بقول ولی عہد محمد بنسلمان کی ہدایات سے متصادم ہے۔فلسطینی مبلغ جہادحلس نے کہا کہ قابض یہودیوں کے خلاف مسجد حرام آخری خطبہ کے بعد دعا میں الشیخ صالحبن حمید کی دعا سن کر صہیونی پاگل ہوگئے۔ان صہیونیوں نے الشیخ بن حمید کے خلاف اکسایا اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے کامطالبہ کیا ہے۔
ٹویٹر پر ایک ٹویٹمیں انہوں نےکہا کہ "میں انہیں خوشخبری دیتا ہوں، انشاء اللہ، یہ نیک آدمی جلدہی مسجد اقصیٰ میں خطبہ دے گا اور ان صہیونیوں کی غلاظت ا سے مسجد اقصیٰ پاک اورآزاد ہوگی۔
علی الراجی نے کہاکہ الشیخ بن حمید کا مقام اور عظیم الشان مسجد حرام میں ان کا اثر انگیز خطبہ مملکتاور اس کے لوگوں کا اصل مقام ہے۔ الشیخ کا فرض ہے کہ وہ انبیاء کے قاتلوں کے مقابلےمیں ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔ صلاح المحینی نےزور دیا کہ یہ عرب عوام کی رائے ہے، خواہ عرب حکومتیں صہیونیوں کے ساتھ کتنی ہی عامہوں، ہم آپ کو مجرمانہ قاتلوں کےساتھ نہیں دیکھتے ہیں۔
عبداللہ الزوبی کاتعلق ہے انہوں نے کہا کہ مسجد حرام میں جمعہ کے خطبات منبر پر سنائے جانے سے پہلے سعودیعرب کے حکام کی طرف سےمنظوری کےعمل سے گذارے جاتے ہیں۔