ایمنسٹی انٹرنیشنلکی طرف سے کرائے گئے ایک رائے عامہ کے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلیوں کی اکثریتفلسطینی پرچم کو دیکھ کر خوفزدہ ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی پرچم، اس کےمعنی اور اس کی علامت کو بلند کرنے کے معاملے میں ایک "بڑا خلا” ہے۔
تنظیم کی جانب سے منگل کے روز شائع ہونے والے سروے میں بتایا گیاہے کہ 1948 میں مقبوضہ علاقوں میں مقیم آباد کاروں اور فلسطینیوں کی اکثریت کا فلسطینیپرچم بلند کرنے کا نظریہ دوسروں سے بالکل مختلف ہے۔"ایمنسٹی”کے تجزیے نےیہ فرق پچھلے سال میں فلسطینی عربوں اور فلسطینی پرچم کے خلاف سیاست دانوں،میڈیا اداروں اور مختلف اسرائیلی جماعتوں کی طرف سے شروع کی گئی اشتعال انگیزی کی شدیداور جنونی مہم کا براہ راست نتیجہ ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کی شناخت کو کمزورکرنا ہے۔
سروے میں یہ باتسامنے آئی ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے اندر نصف فلسطینی فلسطینی پرچم کو اپنے قومی اورقومی شناخت کے حصے کے طور پر بلند کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ان میں سے 35 فیصد اسےاس کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کے طور پر دیکھتے ہیں۔دوسری جانب نصف سےزیادہ صہیونیوں کا خیال ہے کہ فلسطینی پرچم کو بلند کرنا قابض ریاست کے وجود کو تسلیم نہ کرنے کی علامت ہے۔دوسری طرفباون فی صد صہیونیوں کا خیال ہے کہ فلسطینیجھنڈا اٹھانا قابض ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے ہے اور ان میں سے 14.5 فی صد اسےاسرائیلیوں کے خلاف کارروائیوں کی حمایت کے طور پر دیکھتے ہیں۔