اسرائیلی ریاستیدہشت گردی کے نتیجے میں کل سوموار کے روزجنین شہر میں ایک فلسطینی نوجوان کوگولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔
جنین کے سرکاری اسپتالکے طبی ذرائع نے بتایا کہ 19 سالہ ضرار صالح الکفرینی جنین کیمپ میں اسرائیلی قابضفوج کی گولی لگنے سے شہید ہوئے۔
الکفرینی کو سینےمیں گولی ماری گئی تھی اور اس کی موت کے اعلان سے پہلے ہی اس کا بہت زیادہ خون بہہگیا تھا۔بعد ازاں جنین کے ابن سینا اسپتالنے ایک فلسطینی نوجوان کی ٹانگ میں معمولی چوٹ کے ساتھ آنے کا اعلان کیا۔دریں اثناء درجنوںصیہونی فوجی جیپوں نے جنین کیمپ پر کئی سمتوں سے دھاوا بولا اور اسلامی جہاد کے رہنمابسام السعدی کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں ان کے ایک رشتہ دار سمیت گرفتار کر لیا۔
عبرانی اخباریدیعو احرونوت نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں اسلامی جہاد تحریک کے رہنما بسام السعدی کو جنین کیمپ سے گرفتار کر لیا ہے۔جنین کیمپ کے کارکنوںنے السعدی کے گھر کے اندر ایک ویڈیو کلپ شائع کیا، جس میں گھر کے فرش پر خون کے نشاناتدکھائے گئے، جس میں گرفتاری کے عمل کے دوران زیر حراست افراد کو شدید مارا پیٹا گیااور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔"السعدی” کے گھر سے قابض افواج کے انخلاءکے بعد جنین کے "ابن سینا” اسپتال نے بتایا کہ "الشیخ بسام السعدی کیاہلیہ قابض فوج کے حملے کے بعد اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں پہنچ گئی ہیں۔
جنین پناہ گزین کیمپکے عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی فوجی کارروائی کے موقع پر جنین کے الگ الگمحلوں میں بجلی منقطع ہوگئی۔