چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل ، فلسطینی نصاب تعلیم کو یہودیانے کے لیے سرگرم

اتوار 31-جولائی-2022

 قابض اسرائلی اتھارٹی کی طرف سے مشرقی یروشلم میں چھ فلسطینی سکولوں کے لائسنس ختم کیے جانے سے اس خدشے کو تقویت ملی ہے کہ اسرائیل اب  فلسطینی تعلیمی اداروں اور نصاب تعلیم کو ختم کرنے کے اپنے پرانے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کرے گا۔ تاکہ فلسطینی تعلیمی اداروں اور تعلیمی نظام کو  بھی یہودیانے کے منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر ے۔

جیسا کہ پہلے سے ایسی اطلاعات موجود ہیں۔ اسرائیلی قابض اتھارٹی فلسطینیوں کی نئی نسل کو اپنی مرضی کی تعلیم دے کر فلسطینی عقائد ، نظریات ، ثقافت اور قومی سوچ پر اثر انداز ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔  اب جمعرات کے روز اسرائیل کی  وزیر تعلیم یفتا شاشا بیتون کی طرف سے مشرقی یروشلم کے چھ فلسطینی سکولوں کا لائسنس واپس لیا جانا اسی سلسلے میں ہے۔

اسرائیلی وزیرتعلیم کا اس سلسلے  میں بیان مزید چشم کشا ہے ‘ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ فلسطینی سکولوں میں پڑھائی جانے والی کتب میں اسرائیل اور اسرائیلی فوج کے بارے میں اشتعال انگیزی پائی جاتی ہے۔ ‘ وزیر تعلیم کے بقول وہ اس اشتعال  انگیزی کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔

اسرائیلی وزیر تعلیم نے جمعرات کے روز  ان چھ سکولوں کے پرنسپل حضرات کو بلا کر اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ ان کے سکولوں کا  مستقل لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس کی جگہ انہیں ایک سال کا عبوری لائسنس دیا جارہا ہے، اس دوران ان سکولوں  کی نگرانی کی جائے گی  تاکہ یہ اپنا سلیبس تبدیل کر لیں۔        

یروشلم کے امور کو ڈیل کرنے والی فلسطینی وزارت نے اس اسرائیلی اقدام کی مذمت کی ہے اور اسے فلسطینی تعلیم کو یہودیانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ یروشلم میں  2015 سے  اسرائیلی قابض فوج مقبوضہ  فلسطینی سکولوں کو اسرائیلی نصاب تعلیم اختیار کرنے کے لیے دباو ڈال رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی