مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹرالشیخ عمر الکسوانی نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں پانی کے نیٹ ورک کی مرمت کے لیے ضروریآلات اور سامان فراہم کرنے کی ضرورت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ گنبدصخرہ کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے اس میں سوراخ بن گئے ہیں اور بارش کا پانی مسجد کےاندر داخل ہو رہا ہے۔
الکسوانی نے”مرکزاطلاعات فلسطین” کو اس حقیقت کی وضاحت کی کہ گنبد صخرہ کے گرد باڑ لگادی گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ اوقاف میں مسجد کے محافظ اور دیکھ بھالکرنے والے کارکن جو پانی میں رساؤ کی فوری دیکھ بھال پر کام کرتے تھے اسرائیل کیطرف سے عاید کردہ پابندیوں کی وجہ سے مرمت نہیں کرسکے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "نماز جمعہ کے فوراً بعد ہم کام شروع کر دیں گے کیونکہ گنبد اور باب الحطہکی چھت میں سوراخ ہونے کی وجہ سے پانی اندر داخل ہورہا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ دیکھ بھال کرنے والے کارکن تین دن سے مسجد اقصیٰ میں پانی کے نیٹ ورک میں پانیکے زیادہ استعمال کی موجودگی کے ٹیسٹ پر کام کر رہے ہیں، جو پانی کے رساؤ کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ”ہم نے فوری طور پر ماہرین، کیمرے اور سینسرز فراہم کیے جب تک کہ ہمیں نیٹ ورکمیں لیک ہونے کی صحیح جگہ کا پتہ نہیں چلا۔”
انہوں نے مزید کہاکہ یہ کام دن رات جاری رہے گا جب تک یہ کام مکمل نہیں ہو جاتا ہم پانی کے پورے نیٹورک کی تجدید کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ پانی کا اخراج جو اس جمعہ کو مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں نمودار ہوا باب المجلسسے منسلک پانی کے پائپوں میں خرابی کی وجہ سے ہوا۔
حال ہی میں قابضریاست کی کھدائی کی وجہ سے مسجد اقصیٰ کیکچھ دیواروں میں دراڑیں دیکھی گئی ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدسمیں اسلامی اوقاف کے محکمے کے اعلان کے مطابق حالیہ ہفتوں میں الاقصیٰ کے ستونوں سےپتھر گرے ہیں۔
الکسوانی نے تجویزپیش کی کہ اموی محلات کے علاقے میں قابض اسرائیلی حکام کی کھدائی کی وجہ مسجد اقصیٰ کی مغربی اور جنوبیدیواروں میں شگاف پڑنے کا سبب بنی۔