قابض اسرائیلیحکام نے بیت المقدس کے چھ فلسطینی اسکولوں کو یہ کہہ کر بند کرنے کا حکم دیا ہے کہیہ اسکول اسرائیلی نصاب کی پیروی کے بجائےایسا نصاب پڑھاتے ہیں جس میں اسرائیل کےخلاف نفرت پر اکسایا جاتا ہے۔
پریس ذرائع نے بتایاکہ جن اسکولوں کے لائسنس واپس لیے گئے ہیں ان میں پانچ اسکول ہیں جن کی پانچ شاخیں بیت حنینہ قصبے میں ہیںاور ابراہیمیہ کالج اسکول السوانہ محلے میں ہیں۔اسرائیلی وزارت تعلیمنے جن اسباق میں اشتعال انگیزی کا کہا ہے وہ ’فلسطینی ہلال احمر‘، قیدیوں اور سابق قیدیوں کے امور کمیشن، پرائمری اسکولکی تیسری جماعت کے لیے قومی اور سماجی پرورش کی کتاب میں شامل مضامین ہیں۔
ادھر فلسطینی القدسامور کی وزارت نے قابض حکام کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے اسکولوں پراسرائیلی نصابکو طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی کوششوں سے خبردار کیا ہے۔اپنے جاری کردہ ایکبیان میں فلسطینی وزارت برائے القدس امور نے اسرائیلی حکومت، اسکولوں، طلباء اور والدینکو اسرائیلی نصاب کو قبول کرنے پر قائل کرنے میں ناکامی کے بعد اب اسے زبردستی مسلطکرنے یا کم از کم نصاب کو اپنانے کی کوشش کے لیے دباؤ قرار دیا ہے۔
القدس امورکی وزارتنے مقبوضہ بیت المقدس میں خانگی تعلیم کے لیے تمام اسرائیلی کوششوں کو مسترد کرنے اوراسکولوں کے خلاف قابض ریاست کی طرف سے اسکولوں کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کو مستردکیا ہے۔ فلسطینی وزارت القدس امور نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہاسکولوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس لے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ فلسطینی نصاب میں زبردستی تبدیلی کی کوشش شہر میں موجود فلسطینی اسکولوںکی فلسطینی ۔عرب شناخت کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ سنہ2015 میں میں قابض اسرائیلی بلدیہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں بہت سے فلسطینی اسکولوںپر اسرائیلی نصاب نافذ کیا۔