غزہ کی پٹی میںاسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے نائبسربراہ اور تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ نے زور دے کرکہا ہے کہ تحریک کےاتحاد کا مقصد فلسطین قوم کے نصب العین اور مزاحمت کی خدمت کرنا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ مزاحمت کا مقصد فلسطین کی آزادی کے لیئ جدو جہد کرنا ہے۔ ہماری اس سے باہرکوئی جنگ نہیں.الحیہ نے غزہ میںحماس کے قومی تعلقات کے شعبہ کی طرف سے قومی ایکشن، سول سوسائٹی، میڈیا کے رہ نماؤں کی موجودگی میں منعقدہ ایک اجلاسکے دوران کہا کہ حماس واضح راستوں پر کام کر رہی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنےنصب العین کو زندہ رکھیں اور زمین کے مشرق اور مغرب میں فلسطین کی آواز پہنچائیں۔
الحیہ نے تمام قومسے اپیل کی کہ وہ القدس اور فلسطین کی جنگ میں ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ غاصبدشمن فلسطینی کاز کو ختم کرنا چاہتا ہے لیکن یہ اب بھی سب کے دلوں میں موجود ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ مسئلہ فلسطین تمام سیاسی مکالموں میں مضبوطی سے موجود ہے اور خطے کی سیاست کا محورہے۔ ہمارا کردار اسے فعال کرنا، یکجہتی کو متحرک کرنا اور فلسطینی کاز کے لیےحمایت اکھٹی کرنا ہے تاکہ ہم خطے میں اسرائیلی ریاست کی حمایت کی بڑھتی کوششوں کوروک سکیں۔
حماس کے پولیٹیکلبیورو کے رکن نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی کاز کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتےہوئے حماس اس مسئلے کو اپنے غیر ملکی اجلاسوںمیں پیش کرنے کی خواہشمند ہے۔ ہم یہ ثابت کررہے ہیں کہ ہمارا دشمن ایک ہے اور وہ تماممسائل اور بحرانوں کی وجہ ہے۔ اسرائیل ایک کینسر ہے جو پورے خطے کو متاثر کرتا ہے۔
الحیہ نے اس باتپر زور دیا کہ قومی اتحاد واجب اور ضروری ہے اور کوئی بھی مقسم قوم دشمن کو توڑ نہیں سکتی۔ نہ ہی کسی سرزمین کو آزادکر سکتا ہے۔ہم سب سے کے لیے فلسطین سب سے بڑا اوراہم معاملہ ہے اور یہ نسلوں کا مستقبلہے کہ تاکہ وہ ایک آزاد قوم اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں۔
انہوں نےفلسطینی قوم کو متحد کرنے کی ہرکوشش کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہم فلسطینی قوماور اقوام عالم کےدرمیان اتحاد کے ذریعے اپنی منزل حاصل کریں گے۔