جمعه 15/نوامبر/2024

سنہ1948ء کے علاقوں میں قتل عام کا ذمہ دار اسرائیل ہے:انسانی حقوق گروپ

جمعرات 28-جولائی-2022

انسانی حقوق کیتنظیم ’یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘ نے فلسطین کے سنہ 1948ء کی جنگ میں اسرائیلی تسلط میں آنے والے علاقوں میں عرب برادری کے باشندوںکے قتل عام اور انتہا پسند یہودیوں کی اندرونی دہشت گردی کی بڑھتی لہرپرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے ان جرائم میں قابض صہیونی ریاست کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے قتل عام کیآزادانہ اور بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

آبزرویٹری نے بدھکی شام کو ایک بیان جس کی ایک نقل ’فلسطینی انفارمیشن سینٹر‘ کو موصول ہوئی ہے میںکہا ہے کہ "بظاہر (قتل میں اضافہ) اسرائیلی پالیسیوں کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے جوجان بوجھ کر کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کا تسلسل معلوم ہوتی ہیں۔ یہ انتقامیکارروائیاں اسرائیل کے دوہرے معیار اور نسل پرستانہ حکومت کی عکاسی کرتی ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ تازہ ترین قتل منگل کو ہوا اور اس کے نتیجے میں دو افراد جان سے گئے۔ ان میںایک خاتون ہے جسے سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہر اللد میں نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کر شہید کیا۔

’یورو میڈ مانیٹر‘نے تصدیق کی کہ یہ دونوں ہلاکتیں "اسرائیل” کے اندر "فلسطینی عرب کمیونٹی”میں قتل و غارت اور اندرونی تشدد میں اضافے کے تناظر سے الگ تھلگ نہیں ہیں۔ اس بیانکی تاریخ تک جولائی میں 15 افراد کے قتل کا اندراج کیا گیا جب کہ گزشتہ جون میں 14افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

اس سال کے آغاز سےعرب کمیونٹی میں قتل کے متاثرین کی تعداد 62 تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ایک بڑی تعداد ہےاور "عرب سیکٹر” میں قتل کی بلند شرح کی عکاسی کرتی ہے۔ سال 2021ء میںاندرون فلسطین میں انتہا پسندوں کے حملوں میں 126 افراد مارے گئے جن میں 16خواتین شامل ہیں۔

انسانی حقوق گروپنے زور دے کر کہا کہ حالیہ برسوں میں قتل کےواقعات اور اس میں مسلسل اضافہ اسرائیلی پالیسی کے وجود کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایسےلگتا ہے کہ عرب شہریوں کے قتل کے جرائم کو اسرائیلی ریاست کی در پردہ حمایت حاصلہے۔ کیونکہ کئی واقعات میں قاتلوں کا پتا چلنے کے باوجود ان کے خلاف کسی قسم کیقانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ ہر جرم کے بعد دہرائے جانے والے اعداد و شمار قابض پولیس کی عرب سیکٹر میں قتلکے واقعات کو حل کرنے یا منظم جرائم کو ختم کرنے میں ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یورو میڈیٹرینین مانیٹرنے واضح کیا کہ قتل کے اسباب اور پس منظر متنوع ہیں اور ان میں سے کچھ کا تعلق سماجیمسائل اور ذاتی اور مالی تنازعات سے ہے جب کہ ایک بڑا حصہ جرائم پیشہ گروپوں کیکارروائیوں سے متعلق ہے۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان جرائم پیشہ عناصر کانشانہ صرف عرب شہری ہی کیوں ہیں اور اس کے محرکات معلوم کرنے کے لیے اسرائیل نے ابتک کیا کیا ہے؟۔

 

مختصر لنک:

کاپی