فرانس کے بائیں بازو کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 38 ارکان پارلیمنٹ نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف ریاستی جرائم اور نسل پرساتہ اقدامات کی مذمت پر مبنی ایک قرارداد کے حق میں کھڑے ہو گئے۔ قرارداد میں اسرائیلی کو اسلحے کی فراہم کے خلاف پابندی سمیت دیگر ضروری پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ فرانس حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
اس قرار داد کو ‘نسل پرست رجیم کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف ادارہ جاتی مظالم ‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اب تک فرانس کی قومی اسمبلی میں اس قرار داد کی 38 ارکان نے تائید کی ہے۔ یہ تمام ارکان بائیں بازو کے نظریات رکھنے والی جماعتوں سے وابستہ ہیں۔
اسرائیلی ریاستی مظالم اور نسل پرستانہ جرائم کے خلاف تیار کی گئی قرار داد 13 جولائی کو کمیونسٹ رکن پارلیمنٹ نے جین پال لیکوک نے جمع کرائی تھی۔ تاہم جمعہ کے روزاس پر عوامی بحث شروع ہو گئی۔
قرار داد پر دستخط کرنے والوں میں فرانس کے سابق صدراتی امیدوار فابین روسیل کے علاوہ فرانس پراوڈ پارٹی اور گرین پارٹی کے ارکان نے بھی دستخط کیے ہیں ، تاکہ اسرائیلی ظلم و جبر کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھائی جاسکے اور بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جائے۔
قرار داد کے مسودے میں اسرائیلی حکومت اور اسرائیل کے سیاسی نظام کو ادارہ جاتی نسل پرستانہ قرار دیا گیا ہے۔ قرار دیا گیا ہے کہ یہ ایک قابض ریاست کے طور پر آئی ہے اور جبر اس کے سسٹم کا حصہ ہے جسے ایک خاص گروہ کنٹرول کرتا ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوتا ہے اور انہیں اپنے قبضے میں رکھنا چاہتا ہے۔
واضح رہے 1948 سے اسرائیلی رجیم ناجائز انداز اور طریقوں سے وجود میں آئی ہے۔ جس کا مقصد یہودی آبادی کی فلسطینیوں پر بالا دستی قائم کرنا اور فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ بڑھاتے چلے جانا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو بے دخل کرتے ہوئے ان کی زمین پر یہودیوں کو اباد کرتی جائے۔
قرار داد میں 1967 کی چھ روزہ جنگ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی تک اپنے قبضے کو پھیلانے کی کوشش کی ۔
اسرائیل نے قبضے میں لیے تمام علاقوں کو یہودیوں کے لیے مفید تر بنانے کے لیے استعمال کیا ہے اور اس مقصد کے لیے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی پالیسی بروئے کار ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ پچھلے 75 برسوں سے اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حق واپسی سے انکار کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں میں واپس آنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
قرار داد میں اسرائیلی مظالم اور قبضے کی وجہ سے اس کے خلاف جاری ‘بی ڈی ایس تحریک ‘ کو تیز اور موثر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ تاکہ اسے بین الاقوامی قوانی پر عمل کرنے اور فلسطینیوں کا حق دینے پر مجبور کیا جا سکے۔
فرانس کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے اس قرار داد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی سپلائی پر سخت پابندی عائد کی جائے۔ نیز فرانس حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد جمع کرائے جس میں اسرائیل کے خلاف ‘ ٹارگیٹڈ ‘ پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا جائے۔
خصوصا ان سرائیلی حکام کے اثاثے منجممد کرنے کا اقدام کیا جائے جو فلسطینیوں کے خلاف زیادہ جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ قرار داد پر دستخط کرنے والے فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ نے ااپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔