فلسطین کے سابق نائبوزیر اعظم اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹرناصرالدین الشاعر نابلس میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے ہیں۔ ان کی ٹانگوں میں چھ گولیاں لگیہیں جس کے بعد انہیں علاج کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابقالشاعر کے پاؤں میں گولی لگی تھی اور اسے علاج کے لیے رفیدیا اسپتال لے جایا گیا تھا۔
کل جمعہ کونامعلوم مسلح افراد نے ایک گاڑی کے اندر سے فائرنگ کی جس میں الشاعر موجود تھے۔فائرنگ سے انہیں چھ گولیاں لگیں جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے۔
صحافی نواف الامیرجو کہ شاعر کے ساتھ تھے نےبتایا کہ ہم لوگ کفر قلیل سےایک پروگرام کے بعد گاڑی میںسوار ہوکر تھوڑے ہی چلےتھے کہ دو مسلح افراد نے ہماری گاڑی کو روکا۔ جہاں ہمیںروکا گیا وہاں فلسطینی سکیورٹی فورسز کے کیمرے بھی نصب تھے۔ بندوق برداروں نے پہلےسابق وزیراعظم کو گاڑی سے اتارنے کی کوشش کی جس سے لگ رہا تھا کہ وہ انہیں اغواکرنا چاہتے ہیں مگرہم نے گاڑی کے شیشے بند کردیے۔ اس کے بعد حملہ آوروں نے اندھادھند فائرنگ کی۔ کئی گولیاں ان کی ٹانگوں میں لگیں جس سے وہ زخمی ہوگئے۔
الشاعر کو یونیورسٹیکے صحن میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے بعد النجاح یونیورسٹی کی سکورٹی فورسز نےچند ہفتے قبل تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اس کے بعد انہیں بار بار دھمکی آمیزپیغام بھی ملتے رہے ہیں۔
یونیورسٹی میںپیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایککمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔انکوائری کمیشن نے النجاح سکیورٹی کے ڈائریکٹر کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے، یونیورسٹیکے 6 سکیورٹی ملازمین کومعطل کرنے اور 16دیگر ملازمین کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ان نجاح یونیورسٹیکے واقعات کے نتیجے میں الشاعر کو نقاب پوش افراد کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں اور نابلسمیں ان کے گھر اور ان کے بھائی کی رہائش گا پر گولیاں چلائی گئیں۔
ناصر الدین الشاعرسنہ1989 سے النجاح یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں۔ انہوں نے فلسطین میں اسماعیل ھنیہ کیقیادت میں قائم ہونے والی حکومت میں نائب وزیراعظم کے طورپر خدمات انجام دیں۔