رائے عامہ کے ایکجائزے سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے لوگوں کی اکثریت صیہونی ریاستکے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف ہے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹفار امریکن ریسرچ کی طرف سے کیے گئے ایک رائے عامہ کے سروے کے مطابق سعودی عرب، بحریناور متحدہ عرب امارات کے دو تہائی سے زیادہ شہری اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے مخالفہیں۔
سروے جو "اسرائیل”،متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان معمول پر آنے کے معاہدے کے دو سال بعد سامنےآیا اس سے ظاہر ہوا کہ 71 فیصد سے زیادہ اماراتی اس کی مخالفت کرتے ہیں جب کہحمایت کرنے والوں کی تعداد صرف پچیس فی صد ہے۔
بحرین کے 76 فیصد عوام اسرائیل سے تعلقات کے خلاف ہیں اور صرف بیس فی صدحامی ہیں۔
نئے امریکی سروے نےسعودی عرب میں ان لوگوں کے فیصد میں تیزی سے کمی ظاہر کی ہے جو صرف 19 فی صد کے ساتھنارملائزیشن کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ اس کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد 75 فی صد ہے۔
نومبر 2020 میں کرائےگئے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 41 فیصد سعودی شہری تعلقات کومعمول پر لانے مثبت سمجھتےہیں، جبکہ 54 فیصد سعودی اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
ستمبر 2020 کے وسطمیں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے وائٹ ہاؤس کے لان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپکی زیر صدارت ایک تقریب میں صیہونی ریاست کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔