یورو- میڈیٹیرینینہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں سے نمٹنے کے لیے قابض فوج کو موصولہونے والی باضابطہ ہدایات کے نتیجے میں مہلک طاقت کا منظم استعمال کیا جاتا ہے جس کیوجہ سے فلسطینی علاقوں میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
’یورو میڈ مانیٹر‘ نے واضح کیا ہےکہ قابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی پالیسی مغربیکنارے اور مشرقی بیت المقدس میں تقریباً 53 فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔یہ اعدادو شمارکم جنوری سے 10 جولائی 2022 تک کے عرصے پر مشتمل ہیں.
ماورائے عدالت قتل یا صوابدیدی پھانسیوںسے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مسٹر "موریس ٹڈبل بینز” کو لکھے گئےخط میں یورو-میڈیٹیرین مانیٹر نےکہا کہ اس ماہ کے شروع میں ایک فلسطینی نوجوان کے قتلکے بارے میں جمع کی گئی ان کی فیلڈ تحقیقات اور شہادتیں ظاہر کرتی ہیں۔ کہ قابض فوجکے ارکان نے جان بوجھ کر اس کی طرف مہلک طاقت کا استعمال کیا تھا۔
قابض فوج کی ایک خصوصی فورس نے 6 جولائیبدھ کی صبح تقریباً 2 بجے کے قریب شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین میں جبعہ قصبے کےمشرق میں حملہ کیا اور علاقے میں ایک مکان پر چھاپہ مارا۔
تقریباً 15 منٹ کے بعد نوجواناکیس سالہ "رفیق ریاض غنام” اپنے پاجامے میں گھر سے باہر نکلا اور گھر کےقرب و جوار میں آواز سن کر تقریبا چالیس قدم چلا ہوگا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اسےاندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کردیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیمارنے کے بعد کسی کو اس کی طبی امداد کی بھی اجازت نہیں دی اور تقریبا 35 منٹ تک وہتڑپتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا۔
یورو میڈ مانیٹر نےکہا کہ "غانم” پر فائرنگ کے واقعے کو جو بعد میں اس کی موت کا باعث بنا غیرمسلح شہریوں کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی پالیسی کا حصہ قراردیا ہے۔انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پرطاقت کابے تحاشا استعمال کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ روز مرہ کا معمول ہے۔
20 دسمبر 2021 کو،قابض فوج نے فائرنگ پالیسی کے لیے نئی ہدایات کی منظوری دی جس نے مغربی کنارے میں فوجیوںکو پتھر پھینکنے والے فلسطینیوں اور مولوٹوف کاک ٹیلوں پر فائرنگ کرنے کے لیے فوجیوںکو گولی چلانے کی اجازت دے دی تھی۔