نتالیا اور نایا دو جڑواں فلسطینی بچیاں ہیں جنکا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان بچوں کی طرحنتالیا اور نایا بھی عید کی تیاریوں میں تھیں مگرقابض فوج نے ان سے ان کی عید کیخوشیاں چھین لیں۔ قابض فوج نے ان کے والدین کو یکے بعد دیگر حراست میں لے لیا اوراب نایا اور نتالیا کے پاس سوائے رونے دھونے کے اور کچھ نہیں بچا ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے ان کے گھر پر چھاپہمارا اور بچیوں کےوالد نضال حراست میں لے لیا۔ قابض فوج نےبچیوں کی ماں کو چند روزقبل نصف شب ان کےگھر پرچھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں نامعلوممقام پر منتقل کردیا تھا۔ ان کی ماں اور باپ دونوں کو ان کے سامنے مارا پیٹا اوربچیوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر والدین کو ساتھ لے گئے۔ نتالیا اور نایا اس وقت اپنیدادی اماں کے پاس ہیں مگرآٹھ سالہ بچیوں نے رو رو کربرا حال کر دیا ہے۔ صہیونیفوج نے عید کے موقعے پران ننھی بچیوں سے عید کی خوشی چھین لی ہے۔
خاندانی ذرائع نے ’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کے نامہ نگار کو بتایا کہ دونوں بچیاںایک لمحے کے لیے بھی پرسکون نہیں ہوئیں۔ ان کے والد کواس وقت گرفتار کیا گیا جب وہعصیرہ میں اپنی والدہ کے پاس گئے تھے۔ بچیاں اپنے والد نضال اور ماں کی صہیونی فوجکے ہاتھوں گرفتاری پر بہت خوف زدہ ہیں۔ بچیوں کی زبان پر ماما اور پاپا کے سواکوئی اور بات نہیں آتی۔
جڑواں بچیاں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل ان کیماں لینا کو گرفتار کیا گیا تھا۔ نتالیاکہتی ہیں کہ قابض فوجی ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور میری والدہ کو لے گئے اور ہمسو رہے تھے اور ان کے ڈر سے اپنے چہرے ڈھانپ لیے تھے۔
عید کی خوشی کی جگہ ماں باپ کا غم
نیا بتاتی ہیں کہ جس دن اس کی والدہ کو گرفتار کیا گیا تھا اسی دن ان دونوں نےاسکول میں امتحان پاس کیا تھا اور ہم اپنی کامیابی کا جشن منا رہی تھیں۔ ہماری ماںکو اٹھا لیا گیا۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ ماما نے ہمیں عید کے کپڑے خرید کر دئے۔ ہمیںگلابی رنگ سے پیار ہے۔ ہم نے اسی رنگ کےکپڑے لیے۔ تاکہ عید الاضحی پر انہیں پہنیںگے۔ گھومی پھریں گے اور دعوت پر جائیں گے۔
ابو غلمی خاندان ان کے والدین کی گرفتاری کے بعد جڑواں بچیوں کی تکلیف کو کمکرنے کی کوشش کر رہا ہے۔65 سالہ دادی، نفوز ابو غلمی اپنے چار بچوں کی عدم موجودگیکے عادی ہونے کے باوجود اس بوجھ کو برداشتکر رہی ہیں۔
دادی کہتی ہیں کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ قابض فوج نے میرے بیٹے نضال کو گرفتارکیا ہے۔ انہیں چار سال سے زیادہ حراست کے بعد 2008 میں رہا کیا گیا تھا۔
ابو غلمی نے ان مشکل حالات کے بارے میں بات کی جن سے وہ گزر رہی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کا ہمارے گھر پر دھاوا بولنا اور بچوں اور ان کے والد کیگرفتاری قابل مذمت ہے۔ یہ سب سے مشکل وقت ہو سکتا ہے۔ دو بچوں نتالی اور نیا کیوجہ سے ہم پریشان ہیں۔ ان بچوں کو ماں باپ کی گرفتاری کے وقت دہشت کا سامنا کرناپڑا تھا، جو اب بھی ہر بارگھنٹوں والدین کو یاد کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 22 جون کی صبح ٹھیک 1:30 بجے، قابض فورسز نے گھر پردھاوا بول دیا۔ اس کے دروازے توڑ دیے اور چار گھنٹے سے زائدوقت تک گھر اور اسکےاطراف کی تلاشی لیتے رہے۔ اس کے بعد دونوں بچیوں کی ماں کو گرفتار کرلیا۔