اسرائیلی جیلوں میں نظر بندی کاٹنے والے فلسطینیوں کے لیے قائم کیے گئے کمیشن نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ دو فلسطینی نظر بندوں کی جیل میں صحت بری طرح خراب ہو چکی ہے ۔ اسرائیل کی رامون جیل میں ان دونوں قیدیوں کی حالت خراب تر ہونے کی وجہ جیل انتظامیہ کا انہیں علاج کی سہولتوں سے مسلسل اور جان بوجھ کر محروم رکھنا ہے۔
نظر بند فلسطینیوں کے لیے قائم کمیشن ننے دوران قید سخت بیمار ہوجانے والے دو فلسطینیوں کے نام احمد صلاح اور فائز بعارہ بتائے ہیں۔ قیدی احمد صلاح کے وکیل شیریں ناصر نے بتایا ہے کہ ان کے 45 سالہ موکل صلاح کی بڑی آنت سوزش کی شکار ہے۔
وکیل نے بتایا ہے کہ مارچ 2022 میں صلاح کے داکٹر نے انہیں جیل سے ہسپتال میں منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔ لیکن جیل انتظامیہ قابض اسرائیلی اتھارٹی کی آلہ کار کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے انہیں مسلسل اور جان بوجھ کر علاج کی سہولت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
دوسرے بیمار فلسطینی قیدی 51 سالہ فائز بعارہ کا تعلق نابلس سے ہے اور انہیں کینسر ٹیومر ہے، یہ ٹیومر نکالنے کے لیے انہیں ایک سرجری سے کی ضرورت ہے۔ اس ٹیومر کی وجہ سے ان کی جان کو خطرہ ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ٹیومر نکالنے کے نتیجے میں 35 فیصد امکان ہے کہ سرجری سے نتائج بہتر ہوں گے۔
شہدا اور قیدیوں کے لیے قائم شدہ کمیشن نے جیل میں قدیوں کی علالت کے باعث حالت زار کا ذمہ دار براہ راست اسرائیلی قابض اتھارٹی کو قرار دیا ہے۔ کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لینے کے لیے عالمی ریڈ کراس کے ادارے کے علاوہ انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے اپیل کی ہے۔ تاکہ قیدیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کم ہو سکیں اور انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی اسرائیلی چال کو روکا جاسکے۔