شنبه 10/می/2025

68 سالہ فلسطینی ماں کا اسرائیلی جیل میں بہیمانہ انتقال

ہفتہ 2-جولائی-2022

چار بیٹوں اور چار بیٹیوں کی 68 سالہ فلسطینی ماں  سعدیہ مطر  اسرائیلی جیل میں انتقال کر گئیں۔ پچھلے سال دسمبر میں اسرائیلی قید میں اس ضعیف العمر فلسطینی ماں کے انتقال کی فوری وجہ معلوم نہں ہو سکی ہے۔

اسرائیلی میڈیا آفس کے مطابق  سعدیہ مطر ادھنا ٹاون الخلیل کی رہائشی تھیں۔ ہفتہ کی صبح وہ جیل دالاں میں انتقال کر گئیں۔

انہیں اسرائیلی قابض فوج نے 18 دسمبر 2021 اغوا کیا تھا۔ اس سے پہلے قابض فوجیوں نے انہیں  الخلیل کے پرانے شہر کی ابراہیمی مسجد کے نزدیک تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ بعض ازاں قابض اسرائیلی فوج نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایک یہودی آباد کار کو ابراہیمی مسجد کے پاس چاقو سے نشانہ بنایا تھا۔

یاد رہے اسرائیلی قابض فوج سعدیہ مطر کو انتفادہ کے زمانے میں 1987 میں بھی  گرفتار کر چکی تھی۔ اسی طرح دوہزار سترہ میں بھی انتظامی حکم کے تحت بغیر کسی الزام کے نظر بند کیا گیا تھا۔ اس پس منظر میں فلسطینی نظر بندوں کے لیے کام کرنے والے کمیشن کا نے سعدیہ مطر کے جیل میں اس پیرانہ سالی میں اچانک انتقال کا ذمہ دار اسرائیلی جیل کے محکمے کو ٹھہرایا ہے۔

فلسطینی نظر بندوں کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ قادری ابو بکر نے ان کے اس بہیمانہ انداز میں جیل میں انتقال پر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ”ان اسرائیلی مظالم اور انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں پر اختیار کردہ  اپنی غیر اخلاقی اور غیر انسانی خاموشی توڑیں اور اس کا نوٹس لیں کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں پر کیا کیا مظالم ہو رہے ہیں۔ ”

قادری ابوبکر نے مزید کہا ” انسانی برادری کی یہ خاموشی اسرائیلی حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہے اور اسرائیلی قابض فورسز فلسطینی عوام، عورتوں اور بچوں پر مظالم میں اضافہ کر دیتی ہیں۔”

واضح رہے اس وقت اسرائیل کی دامون جیل اور الجلامہ تفتیشی عقوبت خانے میں 28 مزید خواتین قید ہیں۔ اسی اثنا میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے سعدیہ مطر کے اس المناک انتقال پر کہا ” یہ کھلا کھلا اسرائیلی جرم ہے کہ ایک ضعیف العمر فلسطینی ماں اس طرح  جیل میں انتقال کر گئی ہیں۔” علاوہ ازیں مطر کے ترجمان  نے کہا ہے کہ یہ اسرائیل کے کی جیل سے بھی تصدیق ہوئی ہے کہ اس فلسطینی ماں کا انتقال ان کو طبی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ان کی عمر اور صحت کی صورت حال کا خیال نہ کرتے ہوئے انہیں جیل میں رکھا تھا۔

ترجمان نے کہا اسرائیل کے اس نئے اور سنگین جرم کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیلی لیڈروں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور اسرائیلی فسطائیت اور نسل پرستی کا راستہ روکا جائے۔ 

مختصر لنک:

کاپی