اسرائیلی قابض اتھارٹی کی پولیس کی طرف سے ماہ جون کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں اور مسجد اقصی آنے والے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی اور اضافہ کیا گیا۔ حتی کہ مسجد اقصی کی بے حرمتی کے لیے یہودی آباد کاروں کی طرف سے کیے جانے والے سارے واقعات بھی بالعموم پولیس کے زیر سرپرستی ہی کیے جاتے رہے۔
ماہ جون 2022 کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصی کے حوالے سے اسرائیلی پولیس حملوں اور کارروائیوں کے بارے میں یہ بات ‘القدس کمپاس نیٹ ورک ‘ نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں بتائی ہے۔
روزانہ ہونے والی گرفتاریاں
‘ القدس نیٹ ورک’ کی اس رپورٹ کے مطابق ماہ جون کے دوران مقبوضہ بیت المقدس سے 205 مقامی فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان گرفتار کیے گئے افراد میں 15 خواتین اور 20 بچے بھی شامل ہیں۔ اسی ماہ کے دوران بیت المقدس کے رہائشی چار افراد کے علاوہ ایک وکیل کو بھی نظر بند کیا گیا جبکہ 10 ایسے فلسطینیوں کو سفر کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا ہے جو اسرئیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے تھے۔
علاوہ ازیں بیت المقدس کے ہی رہائشی قیدی رائد ریان کی جیل میں بھوک ہڑتال 87 ویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ اس ایک ماہ کے عرصے میں اسرائیلی قابض اتھارٹی نے مقبوضہ بیت المقدس میں 59 فلسطینیوں کے گھر وغیرہ مسمار کر دیے۔ جبکہ 4188 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی پر مختلف اوقات میں چڑھائی کی۔
گھروں میں فلسطینیوں کی نظر بندی
القدس نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کے رہائشی 22 فلسطینیوں کو الاقصی مسجد میں داخل ہونے کی اجازت سے بھی زبردستی روک دیا گیا اورمسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسی مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی 26 افراد جن میں دو بچے بھی شامل ہیں انہیں ماہ جون کے دوران گھروں میں نظربند کیا گیا۔
مسماری مہم
پچھلے ماہ جون میں فلسطینیوں کے زیر ملکیت 59 گھروں اور دیگر تعمیرات کو مسمار کیا گیا، ان مسمار کی گئی املاک میں سے 40 عمارات یا عماراتی ڈ ھانچے بھی شامل تھے۔ جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی بے گھر ہوگئے۔ دریں اثنا یہودی آباد کاروں کے لیے پرانے شہر میں 820 نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری اسی ماہ جون 2022 میں دی گئی۔
یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصی پر حملے
صرف ماہ جون کے دوران 4188 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی پر چڑھائی کی ۔ اس دوران مسلمانوں کے مسجد میں داخلے اور مسجد کے اندر نقل و حرکت کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی مدد سے روک دیا جاتا رہا۔ اس کے مقابلے میں یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی سکیورٹی ادارے خود اپنی حفاظت میں مسجد اقصی لاتے رہے ۔ نیز یہودی آباد کار مسجد اقصی میں نہ صرف تلمودی عبادت کرتے بلکہ یہودی ربیوں سے مسجد اقصی کے خلاف اور یہودی معبد کی تعمیر کے حق میں لیکچر بھی لیتے ۔