مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے رام اللہ میں ایک مسجد کے منبر سے رام اللہ میں اتھارٹی سے سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور بدنام زمانہ اریحا جیل میں تشدد کی پالیسی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ النجاح یونیورسٹی کے نہتے طلبا پرحملے کرنا غیر مہذبانہ فعل ہے.
الشیخ عکرمہ صبری کی یہ حق گوئی فلسطینی اتھارٹی اور اس کے وفادار میڈیا کو برداشت نہ ہوسکی۔ یہی وجہ ہے کہ رام اللہ اتھارٹی نے اپنے وفاداروں کو الشیخ صبری کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کے کام میں لگا دیا۔
رام اللہ کی فلسطینی اتھارٹی الشیخ صبری کی ملک وقوم کے لیے خدمات کو بھول گئی۔ وہ یہ بھی فراموش کر گئی کہ الشیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ کے امام، خطیب اور القدس کی سپریم اسلامی کونسل کے سربراہ ہیں۔ تحریک فتح سے منسلک ابلاغی حلقوں نے الشیخ صبری کے خلاف طوفان بد تمیزی برپا کررکھا ہے۔
الشیخ صبری پر حملے کا آغاز مغربی کنارے میں اتھارٹی کے سیکیورٹی کے ترجمان طلال دویکات نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ الشیخ صبری کے مطالبات "بلا جواز اشتعال انگیزی” ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں اور تحریک فتح کے وفادار میڈیا کی طرف سے الشیخ صبری کے خلاف ہونے والی تنقید پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
’ٹویٹر‘ ’ہم سب عکرمہ صبری ہیں‘ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام نے فلسطینی اتھارٹی کا بیانیہ مسترد کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری کی کھل کر حمایت کی ہے۔
سوشل میڈیا کے کارکنوں نے حملہ آوروں کے سامنے الشیخ عکرمہ صبری کو اکیلا نہیں چھوڑا اور انہوں نے #We are all_Sheikh_Ikrima_Sabri ہیش ٹیگ ٹویٹ کیا۔ شہریوں نے ان کی خوشبودار زندگی کا ذکر کیا جو انہوں نے مسجد اقصیٰ اور القدس کے لوگوں کے دفاع میں بسر کی ہے۔
سرگرم کارکن عزام العبادلہ نے کہا کہ ’منفی پروپیگنڈہ اس شخص پر اثر انداز نہیں ہوگا جس کی زندگی مسجد اقصیٰ کے سائے میں، اس کے دفاع اور اس کے منبر پر تبلیغ کرنے میں گذری ہے۔
صحافی ایمن دلول نے شیخ صبری کو استقامت کا ’پہاڑ‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ آپ کے بزرگ الشیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ کے لیے صرف ایک مبلغ نہیں ہیں، بلکہ ایک اونچا پہاڑ ہیں جسے بونوں اور جاہلوں کے تکبر سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
ہمارے شیخ خدا آپ کو سلامت رکھے۔ آپ ہمارے خیمہ کا ستون ہیں ج سے ہم آپ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں جب بھی لہریں تیز ہوتی ہیں اور جارحین کی غلیظ زبانیں آگ اگلتی ہیں۔ ہم ہم سب عکرمہ صبری ہیں۔
احمد ابو نصر نے کہا کہ الشیخ صبری ہر ظالم کے گلے میں کیکٹس کی طرح ہیں۔
شیخ عکرمہ صبری ہر ظالم اور راہگیر کے گلے میں کیکٹس کا درخت ہیں۔ # ہم سب عکرمہ صبری ہیں۔
سماجی کارکن خضر نے لکھا کہ الشیخ صبری آپ کا مقام بلند ہے۔ کوئی اس تک نہیں پہنچ سکتا۔
ضیا الکحلوت نے کہا کہ الشیخ عکرمہ صبری نے کل نماز جمعہ کے خطبہ میں اوسلو اتھارٹی کی غنڈہ گردی اور نجاح یونیورسٹی کے واقعات کے بارے میں بات کی، تو شیخ عکرمہ صبری کو کمزور کرنے کے لیے زبانیں زہر اگلنے لگیں۔