‘جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی’ نے فیس بک کے بارے میں سامنے آنے والے مختلف فلسطینی صحافیوں کے تجربات اور صحافیوں کے فیس بک صفحات کے خلاف فیس بک انتظامیہ کے بڑھے ہوئے متعصبانہ اقدامات کی بنیاد پر بتایا ہے کہ فیس بک انتظامیہ فلسطین اور فلسطینیوں سے متعلق مواد پہلے سے بھی کہیں زیادہ سنسر کرنے لگی ہے۔ ‘ جے ایس سی ‘ نے فلسطین کے بارے میں یہی معاملہ بعض دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی نوٹ کیا ہے۔
‘جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی’ کی ‘فائنڈنگز’ میں کہا گیا ہے کہ ماہ جون کے آغاز سے یہ چیز بطور خاص سامنے آئی ہے کہ فیس بک انتطامیہ کے فلسطین سے متعلق مواد کے بارے میں یہ ”حربے ” بہت بڑھ گئے ہیں۔ قدس پریس کے فیس بک پیج کو مسجد اقصی پر اسرائیلی حملوں اور مقبوضہ یروشلم میں اسرائیلی فلیگ مارچ کی کوریج کرنے کے بعد بغیر کسی پیشگی نوٹس کے بلاک کر دیا گیا۔
‘جے ایس سی’ کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے حال ہی میں مقامی صحافی یحی الیعقوبی کا فیس بک پر صفحیہ بھی بلاک کر دیا ۔ اس صحافی کا قصور یہ ہے کہ یہ فلسطینی اخبار میں کام کرتا ہے۔ علاوہ ازیں ”انسائیکلو پیڈیا آف فلسطینی کیمپس ” کا صفحہ بلاک کیا گیا، ایھاب الجریری کے نام سے صحافیوں کا پیج بلاک کیا گیا اور علی عبیدات کا پیج بلاک کر دیاگیا ۔ یہ سب محض اس ماہ جون کے دوران میں فیس بک انتظامیہ کی فلسطین دشمنی پر مبنی کارروائیاں ہیں۔
علاوہ ازیں ‘جے ایس سی’ نے الزام لگایا ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے بہت سے صفحات کو آف لائن کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے کہ ان صفحات پر فلسطین سے متعلق خبریں نظر آتی ہیں۔ واضح رہے یہ صفحات صحافیوں اور میڈیا گروپس کے جن کا کام ہی خبروں کا ہے۔ ‘جے ایس سی ‘نے فیس بک انتظامیہ کے رویے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیس بک انتظامیہ کا یہ رویہ اظہار رائے کی آزادی کے ہی خلاف نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
فلسطینی صحافیوں کیے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘جے ایس سی’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے فیس بک انتطامیہ کی اس طرح کی کارروائیاں صرف فلسطینیوں کی آواز دبانے کے لیے ہیں تاکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جاری منصوبوں کے خلاف کوئی بات کر سکے نہ کوئی سن اور دیکھ سکے کہ اسرائیل کے ظلم و جبر کے منصوبے کس طرح اپنی ہی سرزمین پر رہنے والے فلسطینیوں کے خلاف بروئے کار ہیں۔
دوسری جانب فیس بک انتطامیہ یہ موقف پیش کرتی ہے کہ یہ کارروائی اسرائیلی شکایات کے جواب کے طور پر کی جاتی ہیں۔ لیکن فیس بک انتظامیہ ایک جانب فلسطین کی خبروں کو اسرائیلی ہدایت پر برداشت نہیں کرتی مگر اسرائیلیوں کی فلسطینیوں کے بارے میں کسی بھی چیز کو نہیں روکتی ہے۔ فیس بک انتظامیہ کئی برسوں سے فلسطینیوں کے فیس بک صفحات پر پابندی لگا رہی ہے۔ خواہ ان صفحات پر مختلف واقعات کو رپورٹ کرنے والی خبریں ہی کیوں نہ ہوں۔