حماس کے سیاسی بیورو کے رُکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے فلسطین کی آزادی اور اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا فلسطینیوں کی خودمختاری کے مسائل پر بات کرنے کے لیے ایک لازمی راستہ ہے۔ جب تک غاصبانہ قبضہ برقرار ہے وہاں فلسطینیوں کی خود مختاری کا وجود نہیں۔
ابو مرزوق نے اتوار کو "فلسطینی خودمختاری” کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت سو سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے اور اس کا مقصد بالآخر اس سرزمین کو آزاد کرانا اور پورے فلسطین پر فلسطینی قوم کی عمل داری اور خود مختاری قائم کرنا ہے۔
حماس کے رہ نما کا خیال ہے کہ مسئلہ فلسطین اپنے قریبی یا دور دراز کے اثرات سے الگ تھلگ نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے واقعات کا قومی آزادی کے مرحلے پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
ابو مرزوق نے نشاندہی کی کہ تحریک کے پاس بیرونی تعلقات کا ایک نظام ہے جس پر وہ آزادی اور حق واپسی کی جنگ میں انحصار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "حماس آزادی کی تحریک ہے جو عالمی نظام میں ہونے والی پیشرفت پر نظر رکھتی ہے۔ خاص طور پر یوکرین میں روسی فوجی آپریشن، روسی- مغربی تنازعہ کی حالت اور ایک نئے عالمی نظام کی طرف منتقل ہونے کے امکانات جس میں مطلق امریکی تسلط ہےاور اس سے "اسرائیل” اپنی طاقت حاصل کرتا ہے۔ ایک کثیر قطبی نظام کے حصول کی صورت میں فلسطینی کاز کو بہتر پوزیشن ملے گی۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن ابو مرزوق نے کہا کہ مزاحمت نے مئی 2021 میں ایک عظیم اور باوقار جنگ لڑی، لیکن علاقائی ماحول نے اس کی سرمایہ کاری کو روکا۔ خطے کی بڑی قوتوں نے اس تحریک کو لڑائی کے اس دور میں سیاسی سرمایہ کاری سے روکنے کے لیے کام کیا۔