فلسطینی شہریوں کے خلاف قابض صہیونی فوج کی جانب سے استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں ’پیپر اسپرے‘ [مرچوں والا اسپرے] ایک خطرناک اور گھناؤنا ہتھیار ہے۔ قابض فوج ’پیپراسپرے‘ کا فلسطینی آبادی کے خلاف بے دریغ استعمال کرتی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی زخمی ہونے کے ساتھ کئی عوارض کا شکار ہوتے ہیں۔
مرچوں والی گیس جبر کا ایک پرانا اور نیا آلہ ہے جسے قابض فوج اور آباد کار فلسطینی شہریوں کے خلاف طویل عرصے سے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم نئی بات یہ ہے کہ یہ ایک گھناؤنا آلہ ہے جسے حکام اپنے عوام کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
"مرکزاطلاعات فلسطین ” کے نامہ نگار کی تحقیق کے مطابق ’مرچ اسپرے‘ میں کیپساسین نامی ایک فعال مادہ مرچ گیس پر مشتمل ہوتا ہے جو جسم کے کسی بھی حصے پر لگنے سے فوری طور پر جلن کا احساس پیدا کرتا ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا اثر پانی سے دور نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے متاثر ہوتا ہے، اور یہ کہ گیس فوری اثر دیتی ہے۔
اس کی علامات میں شدید کھانسی، عارضی اندھا پن، جلد پر جلن اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں اور یہ دمہ اور سینے کے دورے کے مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
29 مئی کو اشتعال انگیز فلیگ مارچ میں ایک اسرائیلی آباد کار نے بیت المقدس کی ایک خاتون کے چہرے پر اس مضرمرچ گیس کاچھڑکاوٗ کیا جس سے اس کے چہرے کو بہت نقصان پہنچا، تاہم فلسطینی نوجوان اس کے دفاع میں متحرک ہو گئے۔
کل شام آباد کاروں نے نابلس کے جنوب میں واقع قصبے دوما کے داخلی راستے پر یاسر دوابشہ کی گاڑی پر حملہ کیا اور کار میں سوار افراد پر یہ گیس پھینکی۔
نشانہ بننے والوں میں دو ماہ کا یاسر بھی تھا، جو اپنی آنکھیں اچھی طرح نہیں کھول سکتا اور اسے دم گھٹنے سے بچانے کے لیے آکسیجن کے ذریعے طبی امداد دی گئی۔
ننھے یاسر کے والد عمار دوابشہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا جب بھی بیدار ہوتا ہے اور آنکھیں کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو رونے لگتا ہے حالانکہ اس حملے کو کئی گھنٹے گزر چکے ہیں۔
دوابشہ نے آباد کاروں کے حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ "ہم حوارہ قصبے سے دوما کی طرف لوٹ رہے تھے کہ ہمیں کچھ فوجیوں نے ایک طرف روکنے کا اشارہ کیا۔ جب گاڑی کی رفتار کم ہوئی تو بہت سے آباد کاروں نے ہم پر تیزی سے حملہ کر دیا اور میں نے واپس جانے کی کوشش کی، لیکن ایک آباد کار نے گاڑی کے اندر ہاتھ ڈالا اور پیپر اسپرے کا حملہ کردیا۔ اس حملے میں اس کی تین سال کی بیٹی بھی متاثر ہوئی۔
دوابشہ نے دعویٰ کیا کہ اس کا بچہ ابھی تک اپنی آنکھیں اچھی طرح سے نہیں کھول سکا اور اس کی بیوی کئی گھنٹوں کے بعد آنکھ کھولنے میں کامیاب ہوئی اور بیٹی آنکھ کی چوٹ سے تو بچ گئی لیکن اس کے چہرے پر درد ہونے کی وجہ سے اس کے چہرے پر تکلیف ہے۔
گذشتہ چوبیس مئی کو ہمارے نامہ نگار نے اطلاع دی کہ قابض فوج نے العیون میں ایک دو ماہ کے بچے کو کالی مرچ گیس سے نشانہ بنایا جس سے وہ دم گھٹنے اور شدید جھلس گیا۔
نامہ نگار نے مزید یہ کہا کہ کالی مرچ گیس نہ صرف قابض اسرائیلی فوج ور اس کے آباد کار استعمال کرتے ہیں بلکہ بعض حالات اور واقعات فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
چودہ جون النجاح نیشنل یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کی تحریک کی طرف سے منعقدہ دھرنے کے دوران فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے طلبا اور طالبات پر اسی اسپرے کا استعمال کیا تھا جس سے کئی طلبا کے چہرے جلھس گئے اور ان کی آنکھوں میں شدید تکلیف ہوئی۔
نابلس کے نیشنل اسپتال کی ایک میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبہ ابتہال نواف عامر کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی، کیونکہ اس پر نجاح یونیورسٹی کی سیکیورٹی نے یونیورسٹی کے اندر طالب علم کے اسٹینڈ کے دوران طالبات پر کالی گیس سے حملہ کیا۔