فلسطینی اسیران کلب نے انکشاف کیا ہے کہ قابض ریاست کی ایک نام نہاد عدالت 19 جون کو فلسطینی نوجوان احمد مناصرہ کےخلاف مقدمہ پر نظرثانی کرے گی۔
خیال رہے کہ احمد مناصرہ کی اس وقت عمر 20 سال ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں 2015ء کوحراست میں لیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر 13 سال تھی۔ اسرائیلی فوج نے احمد مناصرہ پر ’دہشت گردی‘ کا الزام عاد کیا ہے۔
ایک سیشن منعقد کرے گی جس میں قیدی احمد منصرہ کے مقدمے کی "دہشت گردی کے قانون” کے تحت درجہ بندی پر غور کیا جائے گا۔اس میں فائل کی منتقلی کے امکان کا تعین کیا جائے گا۔ اس کے کیس کو ابتدائی ریلیز کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا تاکہ وہ کمیٹی مناصرہ کی ایک تہائی سزا پوری ہونے پران کی رہائی پرغور کرسکے۔
اسیران قیدی کلب نے جمعرات کو ایک بیان میں زور دیا کہ "قابض ریاست قیدی کے خلاف اپنے پیچیدہ، منظم اور توسیعی جرم کو جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ اس کی گرفتاری کے دن سے جاری ہے۔اسے قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے اور دوران حراست بنیادی حقوق سے بھی محرورمرکھا گیا ہے۔
اپنے بیان میں، "اسیران کلب” نےکہا کہ قیدی مناصرا ایک ایسے جرم کا سامنا کر رہا ہے جو کئی ایجنسیوں اور کئی سطحوں پر انجام پاتا ہے، جس میں عدالتی نظام بنیادی طور پر حصہ لیتا ہے۔