بُدھ کو رام اللہ (وسطی مقبوضہ مغربی کنارے) میں فوجی عدالت نے سیاسی مخالف نزار بنات کے قاتلوں کے مقدمے کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔
گروپ "لائرز فار جسٹس” (مغربی کنارے میں انسانی حقوق کا ایک آزاد دفتر) نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ "عدالت کا التوا مدعا علیہان کے وکیل کی بیماری کی وجہ سے سابقہ درخواست کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔”
ایک ماہ قبل قومی کمیشن برائے انصاف نے نزار بنات کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے فوجی عدالت سے دستبرداری اور اس کے اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔
کمیشن نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ "خاندان اور قانونی عملے کے ساتھ مشاورت ہوئی اور عدالت اور اس کے سیشنز سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ یہ ثابت ہوا کہ عدالت اور اتھارٹی سنجیدہ نہیں تھی۔
اس نے وضاحت کی کہ "اتھارٹی نے کیس کو سویلین عدالت میں بھیجنے سے انکار کر دیا اور اصرار کیا کہ یہ فوجی کیس ہے اور یہ کہ اس کیس کو نمٹانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔”
فلسطینی اتھارٹی کی پریوینٹیو سیکیورٹی سروس کے چودہ سیکیورٹی اہلکاروں پر بنات کے قتل کےجرم میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنان بنات کے اصل قاتلوں اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ فلسطینی اتھارٹی اسے نچلے درجے کے سیکیورٹی اداروں تک محدود رکھا ہے اور اصل عناصر کوبچا رہی ہے۔