انسانی حقوق کی تنظیم ”ہیومن رائٹس واچ ” کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” اسرائیلی قابض اتھارٹی غزہ کے علاقے میں فلسطینی عوام کی معاشی تباہی کی براہ راست ذمہ دار ہے۔” یہ رپورٹ غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے پندرہ سال مکمل ہونے پر جاری کی گئی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم کی طرف سے جاری کردہ بیان اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی ہے کہ ” غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے خلاف آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس محاصرے کو ختم کرائیں۔ جو اس نے غزہ کے رہاشی عوام کو ظلم کا نشانہ بنانے اور ان کے روز مرہ کے کام کاج سمت ہر طرح کی معاشی سرگرمی کو روکنے کے لیے کر رکھا ہے۔”
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” غزہ کے اسرائیلی محاصرے کا مطلب ہے کہ بیس لاکھ انسانوں کو زندگی ضرورتوں اور سہولتوں سے محروم کر دیا گیا ہے اور غزہ کے رہنے والے اپنی بہتر زندگی کے لیے ممکنہ مواقع سے دور ہو گئے ہیں ” ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”آج اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محاصرے کو پورے پندرہ سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ”
ہیومن رائٹس واچ کی رہورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ ”مسلسل محاصرے کی وجہ سے غزہ کی معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ محاصرے نے فلسطینی عوام کو تقسیم کرنے اور ایک دوسرے سے کاٹ دینے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔ ۔یہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمرے میں آتا ہے۔ اور یہ لاکھوں فلسطینیوں پر ظلم ہے۔ ”
اسرائیل کے اس غیر انسانی محاصرے کی وجہ سے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”غزہ کے رہنےو الے مغربی کنارے تک نہیں جا سکتے اور مزدروں، طلبہ، پروفیشنلز، فنکاروں سمیت ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کے لیے مقامی طور پر مواقع ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔ نتیجتا انہیں اسرائیل کے راستے بیرون ملک جانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔”