اسرائیلی قابض اتھارٹی کی جیل میں کینسر کے قیدی مریض ناصر ابو حامد کی حالت زیادہ بگڑ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کینسر کا مرض قیدی کے لیے جان کے لیے خطرے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
واضح رہے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں میں سے بائیس کو کینسر کا مرض لاحق ہو چکا ہے، لیکن اسرائیلی قاض اتھارٹی ان کے ضروری علاج معالجے کی طرف سنجیدہ توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔
نظر بند افراد اور ماضی میں اسرائیلی جیلوں میں رہنے والے افراد کے حوالے سے قائم فلسطینی کمیشن کا کہنا ہے کہ مریض قیدی کی حالت کیمو تھراپی کے بعد زیادہ بگڑ گئی ہے۔ کمیشن نے مریض ابو حامد کے اس حالت کو پہنچنے اور جاں بلب ہو جانے کی ساری ذمہ داری قابض اسرائیلی اتھارٹی پر عائد کی ہے۔
کمیشن نے ابو حامد کے کینسر کا مریض ہونے کے باوجود اسے لمبی قید کاٹنے کے لیے جیل میں رکھنے اور اس کی صحت کی پروا نہ کرنے کی طرف عالمی برادری اور انسانی حقوق سے متعلق اداروں کی توجہ مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے مریض کی فوری رہائی کے لیے موثر آواز اٹھائیں۔
واضح رہے ابو حامد الامعری پناہ گزین کیمپ کا رہائشی ہے اور 2002 سے جیل میں قید ہے۔ اسے قابض اسرئیلی عدالت سے سات مرتبہ کے لیے عمر قید کے علاوہ مزید پچاس سال قید سنائی گئی تھی ، ابو حامد کے چار بھائی بھی جیل میں ہیں ۔ ان چاروں کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے