پنج شنبه 01/می/2025

مقبوضہ بیت المقدس میں مسیحی املاک پر قبضے کیخلاف یورپی یونین کو تشویش

اتوار 12-جون-2022

فلسطینی علاقے میں قائم یورپی یونین کے دفتر کی جانب سے اس امر پر اظہار تشویش کیا گیا ہے ہے یہودی آباد کاروں کے ایک گروہ نے یونانی آرتھو ڈاکس کی املاک پر قبضہ کر لیا ہے۔ یورپی یونین کے دفتر کے مطابق یہ مسیحی جائیدادیں مشرقی یروشلم میں واقع ہیں۔

یورپی یونین کے نمائندہ دفتر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ”یہودی آباد کاروں کی اس قبضے کی کوشش کو ضرور روکا جانا چاہیے۔  یورپی یونین کے بقول  مسیحیوں کی املاک پر اس  قبضے سے مسیحیوں کی املاک ہی نہیں ورثہ اور روایات بھی خطرے میں ہیں۔ ”

واضح رہے آٹھ جون کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے یونانی آرتھو داکس مسیحیوں کی جانب سے دائر کردہ اپیل بھی مسترد کر دی ہے۔ جو مسیحیوں  نے یہودی آباد کاروں کی تنظیم کا یہ ناجائز قبضہ روکنے کے لیے کی تھی۔ اس اپیل کے مسترد کیے جانے کے بعد طویل عرصے سے کرایہ دار چلے آنے والے فلسطینیوں کی بے دخلی کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

یورپی یونین کے نمائدہ دفتر کے لیے تشویشناک پہلو یہ بھی ہے  کہ یہودی آبادکاروں کے  ناجائز قبضے کے خلاف اسرائیلی سپریم  کورٹ نے بھی مسیحی اپیل مسترد کر دی ہے۔’ نمائندہ دفتر کے مطابق اس عدالتی فیصلے کے بعد  یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسیحیوں کی  یروشلم میں دیگر املاک  کے لیے بھی قبضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔  اس صورت حال پر یورپی یونین کے یروشلم اور رام اللہ میں دفاتر نے گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ  کے فیصلے نے اس قدیمی شہر میں مسیحیوں کی املاک کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔”

یورپی یونین کے نمائندوں نے یہودی آباد کاروں کی ان ناجائز قبضوں کی کامیابی کو یروشلم میں تینوں مذاہب کے تاریخی وجود کو ہی خطرے ڈال دینے پر بھی فکر مندی ظاہر کی ہے۔ یورپی یونین نے قرار دیا ہے کہ ان حالات میں مذاہب کے درمیان توازن قائم رکھنا مشکل ہو جائے گا۔”

یورپی یونین  نے مطالبہ کیا ہے کہ ”طویل عرصے سے یروشلم میں قائم سٹیس کو بحال رکھا جائے تاکہ سبھی مذاہب کے لوگ بشمول مسیحی شہر میں  اپنا وجود بر قرار رکھ سکیں۔ کہ یہ مذہبی آزادیوں کے حق کے حوالے سے بھی ضروری ہے۔ اسی کی بدولت یروشلم شہر کی خصوصی اہمیت باقی رہ سکتی ہے جس کا سب مذاہب  کے لوگ احترام کرتے ہیں۔”

مختصر لنک:

کاپی