عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ "اسرائیل” نے فلسطینی اتھارٹی، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کی سطح پر واشنگٹن یا کسی عرب ملک میں سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا۔
عبرانی "واللا” ویب سائٹ نے تین اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے انکار کا یہ کہہ کر جواز پیش کیا کہ سربراہ اجلاس فلسطینیوں کی توقعات کو بڑھا سکتا ہے مگر اس کے خاطرخواہ نتائج نہیں نکلیں گے، لیکن اصل وجہ یہ خوف ہے کہ اسرائیلی حکومتی اتحاد نفتالی بینیٹ کی قیادت میں فلسطینیوں سے قیام امن کے حوالے سے کوئی اہم پیش رفت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
ویب سائٹ نے انکشاف کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اسرائیلی انکار کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے رابطہ کیا اور مؤخر الذکر نے انہیں بتایا کہ اگر اتھارٹی کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو اسرائیل کے خلاف مشکل اقدامات کیے جائیں گے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ چند دنوں میں ایک اعلیٰ سطحی ایلچی رام اللہ اور تل ابیب بھیجے گی، جس کا مقصد صدر عباس کو اس انتہائی مایوسی سے نکالنا اور انہیں امریکا کی طرف سے ’کچھ کرنے‘ کی یقین دہانی کرانا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر موجودہ حالات کو امریکی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور وہ امریکا کی پالیسیوں سے مایوس ہیں۔
ویب سائٹ نے کہا کہ صدر ابو مازن نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا کہ میں اس انجام سے تھک گیا ہوں۔
اپریل 2014 سے اسرائیلی اور فلسطینی فریقوں کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکارہیں۔ جس کی وجہ "تل ابیب کی طرف سے غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے ، پرانے قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار اور تنازع کے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا بتایا جاتا ہے۔