قابض اسرائیلی ریاست نے ایک بار پھر صہیونی زندان میں قید ایک فلسطینی خاتون اسرا جعابیص کو اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرایٰ جعابیص کو کچھ عرصہ قبل غرب اردن سے القدس آتے ہوئے گاڑی میں سیلنڈرپھٹنے کے واقعے میں شدید زخمی ہونے کے باوجود حراست میں لے لیا تھا۔ قابض حکام کا موقف ہے کہ اسریٰ جعابیص نے بارودی مواد سے دھماکہ کیا اور اس کا ہدف اسرائیلی فوج تھی مگر اسریٰ کا کہنا ہے کہ وہ غرب اردن سے القدس میں منتقل ہو رہی تھی مگر گاڑی میں موجود سیلنڈر کے دھماکے میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھی اور اس کا چہرہ بری طرح جھلس گیا تھا۔
38 سالہ اسریٰ جعابیص کو بیت المقدس کے جبر المکبر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے متعدد بار اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کے علاج کی درخواست کی مگر قابض حکام نے وہ درخواست مسترد کردی۔
عبرانی پبلک ریڈیو کی طرف سے شائع کی گئی ایک خبر کے مطابق اسرا نے اپنی ناک پر کاسمیٹک آپریشن کرانے کی اجازت دینے کی پہلی درخواست مسترد ہونے کے بعد جیل اتھارٹی کو دوسری درخواست جمع کرائی تھی۔
اسراء کو 11 اکتوبر 2015 کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب قابض فورسز نے فوجی چوکی کے قریب اس کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے گاڑی میں موجود سیلنڈر دھماکے میں پھٹ گیا اور اس واقعے میں اسریٰ کے جسم کا 60 فیصد تک شدید جھلس گیا تھا۔