اسرائیل رواں سال کے دوران مغربی کنارے میں 300 فلسطینی عمارات پر قبضہ کر چکا ہے یا انہیں منہدم کر چکا ہے۔
اس امر کا اظہار اقوام متحدہ کے انسانی بنیاددوں پر کام کرنے والے ادارے ”آفس فار کوآرڈینیشن آف ہیومینٹیرین افئیرز” ( او سی ایچ اے) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔ ان منہدم کی گئی عمارات میں فلسطینیوں کے گھر بھی شامل ہیں ۔ یہ ساری کارروائیاں رواں سال کے دوران مغربی کنارے، یروشلم اور بطور خاص سی کیٹیگری میں شامل کیے گئے علاقے میں کی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وادی قدوم میں بارہ رہاشی یونٹوں پر مبنی ایک عمارت کو اسی طرح کے انہدام کا خطرہ ہے۔ یہ علاقہ سلوان سے متصل ہے۔
فلسطینی شہریوں کو حالیہ دنوں میں اسرائیلی میونسپلٹی کی جانب سے عمارات کے انہدام کے نوٹس بھی موصول ہو چکے ہیں۔ ان نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر فوری طور پر خالی کر دیں۔
انہدامی کارروائی شروع ہوتے ہی 32 بالغ شہری جبکہ 42 بچے بے گھر ہو جائیں گے اور انہیں جبری طور پر ان کے اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ ان گھروں میں دو فلسطینی پناہ گزین خاندان بھی رہتے ہیں جو پہلے ہی بے خانماں ہو کر یہاں پہنچے تھے۔ جبکہ کئی خاندانوں کو دوسرے سال کے دوران ایک مرتبہ پھر بے گھر ہونا پڑے گا۔
واضح رہے اسرائیلی قابض انتظامیہ مغربی کنارے اور یروشلم میں اس طرح کی انہدامی کارروائیاں کرنے کا عام طور پر عذر یہ پیش کرتی ہے کہ ان عمارات کے قائم رہنے کے لیے لازمی اسرائیلی اجازت نامہ نہیں ہے۔
تاہم یہ اجازت نامے حاصل کرنا فلسطینیوں کے لیے ممکن نہیں ہے۔ وہ علاقہ جہاں یہ عمارت واقع ہے اسرائیلی حکام کی طرف سے اسے سرسبز علاقہ نامزد کیا گیا ہے کہ فلسطینی خاندانوں اور بچوں کے گھروں کو منہدم کر کے اس جگہ پر اسرائیلی خاندانوں اور بچوں کے لیے پارک بنایا جائے گا۔