کل جمعرات کوقابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان قصبے میں ایک رہائشی عمارت کو اجازت نامہ نہ ہونے کی بنیاد پر مسمارکرنے کا نوٹس جاری کیا گیاہے۔ عمارت میں موجود شہریوں کا کہنا ہے کہ قابض حکام کے اس فیصلے سے 100 فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں بے گھر ہوجائیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے بتایا کہ اس فیصلے کا مطلب عمارت میں رہنے والے 100 شہریوں کو بے گھر کرنا ہے جو 2014 سے اس عمارت میں رہائش پذیر ہیں۔ یہ ایک چار منزلہ عمارت ہے جس میں 12 اپارٹمنٹس ہیں۔ اس میں وہ فلسطینی خاندان رہائش پذیر ہیں جو پہلے ہی مکانات کی مسماری کے باعث وہاں پر آئے ہیں۔ ان کے گھروں کو قابض فوج پہلے ہی مسمار کرچکی ہے۔
ہمارے نامہ نگار نے واضح کیا کہ عمارت کے مکینوں میں زیادہ تر بچے، خواتین اور بوڑھے ہیں۔
عمارت کے ایک رہائشی ایاد ابو صبیح نے بتایا کہ تقریباً دو سال قبل قابض ریاست نے میرا مکان گرا دیا تھا۔ اس لیے میں نے کرائے پر لینے کا سہارا لیا لیکن چند روز قبل قابض پولیس کی جانب سے مکان خالی کرنے کے فیصلے سے ہم حیران رہ گئے۔ہمیں کہا گیا یہ یہ مکان بغیر اجازت کے تعمیر کیاگیا ہے۔
ابو صبیح نے دل شکستہ اور غمگین لہجے میں کہا کہ اس کا خاندان تین ماہ تک بے گھر رہا، جب اس کا گھرپہلی بار منہدم کیا گیا تو اس کے بچے سڑک پر آگئے تھے۔ وہ معاشی مشکلات اور رہائش کے بحران کا شکار تھے مگران کی مشکلات اب بھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔