غرب اردن کے شہر بیت لحم کے جنوب میں واقع میں الدھیشہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں ایمن محیسن العبوینی نامی فلسطینی نوجوان گولی لگنے سے شہید ہو گیا۔
جمعرات کے روز اسرائیلی فوج اور اسپیشل یونٹس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد نے کئی اطراف سے الدھیشہ کیمپ پر ہلہ بولا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج کے کیمپ پر چڑھائی کے بعد دو بدو لڑائی شروع ہو گئی۔ حملہ آور اسرائیلی فوجیوں پر مقامی نوجوانوں نے پتھروں، شیشے کی خالی بوتلوں اور پٹرول بموں سے جوابی حملے کیے۔ اس موقع پر مقامی ساختہ دھماکہ مواد بھی استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے احتجاج کرنے والے فلسطینی نوجوانوں پر براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس شیل فائر کیے۔ ایسی ہی کارروائی کے دوران ایمن محیسن العبوینی نامی فلسطینی نوجوان کو اشک آور گیس لگنے سے شدید زخم آئے۔
ایمن حال ہی میں اسرائیلی قید سے رہا ہو کر آیا تھا۔ اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ شادی شدہ تھے اور ان کے پانچ بچے ہیں۔ مرحوم کو آنسو گیس شیل سینے پر لگا۔ انہیں بیت جالا کے سرکاری ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق کیمپ پر حملے کے دوران ہونے والی براہ راست فائرنگ میں چار دوسرے فلسطینی نوجوان بھی زخمی ہوئے، جبکہ دسیوں کو زہریلی اشک آور گیس سے دم گھٹنے کی شکایت بھی ہوئی۔