ایک عبرانی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدرجو بائیڈن کی انتظامیہ نے حال ہی میں مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانے کا قیام ترک کر دیا ہے۔
اخبار "اسرائیل ٹوڈے” کی طرف سے پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے اس قدم کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بجائے فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے سلسلہ وار اقدامات کیے جائیں گے۔
رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ امریکا فلسطینی اور اسرائیلی امور کے نائب وزیر خارجہ ہادی عمرو کو فلسطینیوں کے لیے خصوصی ایلچی کے عہدے تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق "عمرو” اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کے فلسطینی امور یونٹ کے ساتھ براہ راست کام کرے گا اور درحقیقت یہ لفظ کے ہر معنی میں فلسطینیوں کی ایک الگ نمائندگی ہو گی۔
گزشتہ اپریل میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ انہوں نے بنیامین نیتن یاہو کی طرف سے امریکی انتظامیہ کو یروشلم میں فلسطینیوں کو اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک امریکی قونصل خانہ قائم کرنے کے لیے کیے گئے وعدے پر عمل درآمد سے روک دیا ہے۔