مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں 48 گھنٹوں کے اندر قابض اسرائیلی ریاست کے خلاف مزاحمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ یہ مزاحمتی کارروائیاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دو روز قبل اسرائیلی حکام نے انتہا پسند یہودیوں کو مشرقی بیت المقدس میں فلیگ مارچ کی اجازت دی تھی۔
مغربی کنارے میں مزاحمتی سرگرمیوں کی متواتر رپورٹ کے دوران مرکز اطلاعات فلسطین "معطی” نے گذشتہ دو دنوں کے دوران 235 مزاحمتی کارروائیوں کااندراج کیا ہے جن کے نتیجے میں 22 اسرائیلی زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں فائرنگ کے 12 واقعات سامنے آئے اور قابض افواج کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے درجنوں واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں زیادہ تر واقعات جنین، الخلیل، نابلس اور بیت المقدس میں رپورٹ ہوئے۔
مغربی کنارے کی گورنریوں میں قابض افواج کے ساتھ جھڑپوں کے درجنوں واقعات سامنے آئے۔ فلسطینیوں نے قابض فوج پر دھماکہ خیز مواد پھینکا۔24 پٹرول بم پھینکے گئے اور جب کہ فلسطینیوں کے حملوں میں یہودی آباد کاروں کی درجنوں گاڑیاں نذرآتش کردی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق مزاحمت کاروں اور جوانوں کی قابض فوج کو جوابی کارروائیاں اور مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں آباد کاروں کے حملوں میں 24 آپریشنز شامل ہیں۔
مختلف شکلوں میں پتھراؤ اور تصادم کے 106 واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ اس دوران 25 مقامات پر قابض ریاست کے خلاف احتجاج کیا۔
قبل ازیں اتوارکو 2626 یہودی آباد کاروں نے گروپوں کی شکل میں الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بولا، تلمودی رسوم ادا کیں اور قبلہ اول کے صحن کے اندر قابض ریاست کے جھنڈے لہرائے۔ اس موقعے پر اسرائیلی فوج اورپولیس نے یہودی آبادکاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کررکھی تھی