پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں چند پاکستانی اور امریکی شہریوں نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس سے متعلق خبریں ایک بار پھر گردش کر رہی ہیں۔
اس دورہ کو لے کر موجودہ حکومت پر اسرائیل سے روابط بڑھانے سے متعلق الزامات بھی عائد کیےجا رہے ہیں، جس کے بعد وفاقی حکومت نے سینیٹ اجلاس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اٹھائے جانے والے سوالات پر وضاحت دے دی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں پیر کو جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے دورے پر جانے والے تمام پاکستانیوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا جو پاکستانی اسرائیل کے دورے پر گئے اس پر ایوان میں اعتماد میں لیا جائے، اسرائیل میں پاکستانی وفد جانے کی باتوں پر عوام کو تشویش ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہتے ہوئے کہا ہے کہ ’بتایا جائے وفد میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی مکمل پہچان کیا ہے؟ ان میں سے ایک شخص پاکستان ٹیلی وژن کے ساتھ منسلک ہے اور پاکستان فوج کے بڑے بڑے منصوبوں پر کام کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو این جی او وفد کو اسرائیل لے کر گئی ہے اس پر پابندی لگائی جائے اور اسرائیل جانے والے پاکستانی افراد کی شہریت بھی ختم کی جائے۔‘
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے دورہ اسرائیل کی تمام تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کے حوالے سے پاکستانی وفد کے دورے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، تصویر میں دو پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک شخص پی ٹی وی کے ساتھ منسلک ہے۔ حکومت کو معلوم نہیں کہ کون اسرائیل جا رہا ہے، ان کا اسرائیل اور امریکہ کی خوشنودی پر زور لگا ہوا ہے۔ آپ پوری طرح امریکہ کی غلامی میں جا سکتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت تجارتی اتاشی بھیجا ہے، اب اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں حکومت اس معاملے کو بہت ہی آسانی سے لے رہی ہے۔‘
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ’یہ آپ کی حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ آپ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات شروع کردیے ہیں۔‘
سینیٹ اجلاس میں مسجد اقصی میں اسرائیلی بربریت کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ قرار داد سنیٹر مشتاق نے پیش کی۔ قرارداد میں ’72 سالوں سے فلسطینی قبضے اور اسرائیلی فوج کے حالیہ تشدد دہائیوں سے غزہ کی بندش کی مذمت‘ کی گئی ہے۔
حکومت کیا کہتی ہے؟
وفاقی وزیر قانون اور قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بطور ریاست ’اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ تبدیلی آئے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فلسطین ہو یا اسرائیل ہماری ریاستی پالیسی واضح ہے۔ ہم اسرائیل کو بطور ریاست نہیں مانتے۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، پاکستانی پاسپورٹ پر تو اس کی گنجائش ہی نہیں۔‘
وزیر قانون نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کا کوئی سرکاری دورہ نہیں ہوا، اسرائیل کے متعقلہ حلقوں سے بات کر کے آفیشل بیان دیا جائے گا۔‘