اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتصوغ نے تصدیق کی ہے کہ دو ہفتے قبل جنوبی ایشیا سے ایک وفد نے ہماری سرزمین پر مجھ سے ملاقات کی تھی، وفد میں 2 پاکستان نژاد امریکی شہری بھی شامل تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو کے دوران اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ نے ایک پاکستانی وفد سے ملاقات کی تصدیق کی ہے تاہم انھوں نے وفد میں شامل افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
اسرائیلی صدر نے مزید بتایا کہ پاکستانی وفد سے ملاقات 2 ہفتے قبل ہوئی تھی۔ وفد میں دو ایسے پاکستانی شہری بھی شامل تھے جو مستقل طور پر امریکا میں مقیم ہیں لیکن انھیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد سے ملاقات بے حد خوش آئند رہی۔ مجھے خوشگوار حیرت بھی ہوئی کیوں کہ اس سے قبل کبھی پاکستانی وفد سے اسرائیل میں ملاقات نہیں ہوئی تھی۔
قبل ازیں پاکستان نژاد امریکی شہری انیلا احمد نے 12 مئی کو اسرائیلی صدر کے ساتھ ملاقات کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ جس میں وہ اپنے والد قطب الدین احمد کی تحریک پاکستان اور قائد اعظم پر لکھی گئی کتاب اسرائیلی صدر کو پیش کر رہی ہیں۔
I’m honored to be the first Pakistani & American to present a book an eyewitness account of the #Pakistan movement written by my father Qutubuddin Aziz to the President of Israel @Isaac_Herzog. The president’s warmth & grace humbled me. @ammwecofficial @sharakango pic.twitter.com/TY6qe2xRYX
Anila Ali (@anilaali) May 12 2022
انیلا احمد سیاس دان، مصنفہ اور استاد ہیں اور امریکا میں سماجی کاموں کے لیے بھی شہرت رکھتی ہیں۔ ان کی اس ٹوئٹ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی صدر سے ملنے والے وفد میں وہ بھی شامل تھیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ پاکستانی وفد میں کون کون شامل تھا تاہم ٹوئٹر پر سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پی ٹی وی کے اینکر وقار قریشی کی وفد میں شمولیت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سرکاری ٹی وی کے اینکر کو ایسا کرنا زیب نہیں دیتا۔
Shocking to see @_AhmedQuraishi in Israel bec he not only works for PTV but closely linked to State institution of sensitive nature. For over a year he has been pushing a pro-Israeli agenda & targeted IK’s indep FP! This seems to be part of the US regime change conspiracy agenda. https://t.co/w2g18cxFIC
Shireen Mazari (@ShireenMazari1) May 11 2022
جس پر اینکر وقار قریشی نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا تھا کہ شیریں مزاری کے اُس وقت کے باس اور سابق وزیر خارجہ رضا قصوری نے بھی ترکی میں اسرائیلی وفد سے ملاقات کی تھی۔
سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات کے مطابق اس وفد کو اسرائیلی حمایت یافتہ ادارے ’’شراکہ‘‘ نے اسپانسر کیا تھا۔ شراکہ نے بھی اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ملاقات کی تصدیق کی تھی۔ اس وفد میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور سکھ شامل تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذلفی بخاری کی اسرائیل کے دورے کی خبریں بھی زیر گردش رہی تھیں تاہم وزارت خارجہ نے ان خبروں کی تردید کی تھی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی تردید
دریں اثنا دفتر خارجہ نے حال ہی میں ایک وفد کے اسرائیل کے دورے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں سرکاری وفد یا حکومتی اجازت کے تاثر کو مسترد کر دیا۔
جاری اعلامیے میں دفتر خارجہ کے ترجمان ترجمان زاہد حفیظ نے کہا کہ ایک غیر ملکی این جی او کے زیر اہتمام یہ دورہ کیا گیا جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے اور فلسطینی مسئلے پر پاکستان کی پوزیشن واضح اور صاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور اس پر پاکستان کی پالیسی پر مکمل قومی اتفاق رائے ہے، پاکستان فلسطین کی آزادی اور خود مختاری کی حمایت کرتا ہے۔