اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں اتوار کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں انتہا پسند یہودیوں کے نام نہاد پرچمی جلوس کے جواب میں فلسطین بھر میں شہریوں نے پرچم بردار جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔
اتوار کو مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے الگ الگ علاقوں میں فلسطینی پرچم بردارریلیاں نکالی گئیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے پرچم بردار جلوس نکالے۔ فلسطینی بہت زیادہ مشتعل دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے اسرائیلی ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
صلاح الدین اسٹریٹ پر پرچم مارچ کے بعد قابض افواج اور نوجوانوں کے درمیان تصادم شروع ہوا۔
ادھر غرب اردن کے مختلف شہروں میں اتوار کے روز بیت المقدس کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انتہا پسند یہودیوں کے نام نہاد پرچم بردار جلوس کے جواب میں ریلیاں نکالی گئیں۔
رام اللہ میں ایک بڑا فلسطینی پرچم بردار جلوس نکالاگیا۔ جلوس میں فلسطینیوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی ریاست کے خلاف نعرے درج تھے۔ جلوس کے شرکار نے قابض ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
تحریک فتح انقلابی کونسل کے رکن فخری البرغوثی نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ اور القدس شہر کو آزاد کرانے کے لیے بیت المقدس کے فلسطینی مکینوں کا انتظار نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہر فلسطینی کا فرض ہے کہ وہ قبلہ اول اور القدس کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے طلبا، تاجر برادری، سرکاری ملازمین اور دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی کے شہریوں پر فلسطینی پرچم بردار ریلیوں میں شرکت کی اپیل کی۔
ادھر الخلیل میں بھی بیت المقدس کے دفاع میں پرچم بردار جلوس نکالا گیا۔ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہ نما یحییٰ السنوار کی قیادت میں جلوس نکالا گیا۔