فلسطین سے باہر اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی نمائندگی کرنے والے خالد مشعل نے اسلامی اور عرب امت سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ یکجہتی اور آزادی کی جدوجہد میں شمولیت کے لئے کے ہمارے ساتھ نکلیں۔
انتہا پسند یہودی آبادکاروں کے فلیگ مارچ کا مقابلہ کرنے کے خاطر سرکردہ علماء کی کانفرنس میں شرکت کے موقع پر خالد مشعل نے کہا کہ ’’آج سنیچر کا دن ہے۔ القدس اور مسجد اقصیٰ کی تاریخ میں ایک خطرناک مرحلہ آن پہنچا ہے، ہم ایک اسٹرٹیجک تبدیلی کے دو راہے پر کھڑے ہیں۔ اس مرحلے پر القدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے میدان میں اترنا لازم ہے۔‘‘
انہوں نے کہ میں اسلامی اور عرب امت سے کہتا ہوں کہ آئیں اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے، ظلم اور اشتعال انگیزی کو خیر باد کہنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ ہم مل کر القدس واپسی کی جنگ لڑتے ہیں۔ دشمن صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، اسے ہم نے جب غزہ میں دھمکایا تو یہ دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو گیا۔
خالد مشعل نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ کی کوششوں سے ہم القدس واپس لینے کے خواہاں ہیں۔ اس میں سب آگے قیادت، علماء اور ہمارے فلسطینی عوام آپ کی مدد اور شرکت کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ، میدان، باب العامود، غزہ کے محاصرے کا خاتمہ اور فلیگ مارچ میں یہودیوں کا مقابلہ کے لیے مالی تعاون درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ اور قبہ الصخرہ کو شہید کرنے سے پہلے اسرائیل مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم چاہتا ہے۔ ہمارا نکتہ نظر واضح ہے، القدس اور اقصیٰ ہمارے ہیں۔ یہ ہمارے اسلامی حقوق ہیں، ہم اس میں کسی کی شراکت برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خطے میں اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھانے میں مصروف عرب قیادت اور امریکی حمایت سے فائدہ اٹھا کر صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ پر فیصلہ کن وار کرنا چاہتی ہے۔