عراقی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے ایک قانون پاس کرنے کی تجویز منظور کی ہے جس کے بموجب اسرائیل سے تعلقات نارملائزیشن ایک قابل سزا جرم قرار پائے گا۔
پارلیمنٹ کی میڈیا ڈائریکٹوریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کو جرم قرار دینے سے متعلق قانون منظور کرنے کی تجویز جمعرات کے روز پاس کی گئی۔
اس قانون کے تحت اسرائیل سے رابطہ سمیت سیاسی، اقتصادی، فوجی اور ثقافتی تال میل ایک جرم شمار ہو گا۔
عراق کے تمام سرکاری ادارے، صوبائی حکومتیں، عراقی شہری، نجی وسرکاری کمپنیاں تمام پر صہیونی ریاست سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سے متعلق قانون یکساں طور پر لاگو ہو گا۔
پارلیمانی قانون میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والی انجمنوں اور افراد کو اس جرم کی پاداش میں سزائے موت تک دی جا سکے گی۔
عراق کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات نہیں، حکومت وقت اور عراق کی بیشتر سیاسی جماعتیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مسترد کرتی ہیں۔
القدس نواز پارلیمنٹرین اتحاد نے استنبول سے اپنے مرکزی دفتر سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عراقی حکومت کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات نارملائزیشن کو جرم قرار دینے کے فیصلے کو سراہا گیا ہے۔
پارلیمنٹرین فار القدس نے دیگر ملکوں کے منتخب ایوانوں سے بھی ایسا ہی فیصلے اور قانون پاس کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ قابض اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی قانون، انسانی اور فلسطینیوں کے حقوق پر اس کا محاسبہ کیا جا سکے۔
ادھر اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے بھی جمعرات کے روز ایک بیان میں عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عراقی عوام کا فلسطین سے متعلق تاریخی اور مبنی پر حق موقف ایک بار کھل کر سامنے آیا ہے۔ حقیقت واضح ہوتی ہے