کل بدھ کے روز قابض اسرائیلی حکام نے یہودیوں کے نام نہاد "فلیگ مارچ” کو باب العامود سمیت مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر سے گذرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
عبرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر عمر بار لیو نے بالآخر 29 مئی کو فلیگ پریڈ (القدس پراسرائیلی قبضے کی یاد میں سالانہ مارچ) کو القدس کے پرانے شہر سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے۔
آباد کاروں کے مارچ کی اجازت دینے کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب انتہا پسند "لاہاوا” تنظیم کے سربراہ بینٹزی گوپسٹین کی طرف سے ’ڈوم آف دی راک‘[قبۃ الصخرہ] کو ختم کرکےاس کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
"تنظیم” کے سربراہ نے بدھ کو سوشل نیٹ ورکس پر ایک اعلان شائع کیا جس میں انہوں نے "ہیکل کی علم بردار‘‘ اسرائیلی تنظیموں سے کہا کہ وہ اگلے اتوار کو نام نہاد یوم قدس کے موقع پر متحرک ہو جائیں۔ مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بولیں اور ہیکل کی تعمیر شروع کرنے کے لیے قبۃ الصخرہ گنبد کو ختم کرنے کا منصوبہ شروع کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر "یوم القدس” مناتے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ سال 28 رمضان المبارک کو مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جس پر اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑ گئی تھی۔ اس جنگ کو’سیف القدس‘ کا نام دیا گیا۔