اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ "صہیونی تنظیم ’لاہاوا‘ کے سربراہ کی طرف سے آباد کاروں سے ’قبۃ الصخرہ‘ کو گرانے اور اس کی جگہ مبینہ معبد کی تعمیر کا مطالبہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ ہم ایسے کسی بھی اشتعال انگیز اقدام کا جواب دیں گے اور قبلہ اول کا تحفظ کریں گے۔
حماس نے بدھ کے روز ایک بیان میں زور دے کر کہا کہ "یہ کال ہماری قوم اور جذبات کے خلاف براہ راست اشتعال انگیزی ہے۔ ہماری شناخت، اقدار اور مقدسات کے خلاف خطرناک حملہ ہے۔”
حماس نے باورکرایا کہ قبۃ الصخرۃ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور اسے نقصان پہنچانے کی تمام تر ذمہ داری قابض ریاست پر عاید ہوگی۔ ایسے کسی بھی اشتعال انگیز اقدام سے آگ بھڑک اٹھے اور یہ آگ صہیونی ریاست کے وجود کو ختم کرنے تک جاری رہے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے حماس مسلسل دھمکیوں اور صیہونی دراندازیوں کے پیش نظر اپنے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ متحرک ہو جائیں، قبلہ اول سے تعلق مضبوط کریں اور مبارک الاقصیٰ کے لیے رخت سفرباندھ لیں۔ پوری طاقت کے ساتھ غاصب صہیونیوں کا مقابلہ کریں، اور قابض ریاست کے خلاف محاذ آرائی اور اس کی خطرناک عزائم کو ناکام بنا دیں۔
حماس نے عالمی رہ نماؤں، تنظیموں اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ الاقصیٰ کے تحفظ کے لیے اپنی تاریخی ذمہ داریاں ادا کریں اور مسلمانوں کے قبلہ اول، تیسرے حرم اور مسری رسول کی بے حرمتی اور چھیڑ چھاڑ کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدام کریں۔
بیان عالمی برادری اور اس کے اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دراندازیوں کو مجرمانہ کارروائیوں کوروکیں۔
"تنظیم” کے سربراہ نے بدھ کو سوشل نیٹ ورکس پر ایک اعلان شائع کیا جس میں انہوں نے "ہیکل کی علم بردار‘‘ اسرائیلی تنظیموں سے کہا کہ وہ اگلے اتوار کو نام نہاد یوم قدس کے موقع پر متحرک ہو جائیں۔ مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بولیں اور ہیکل کی تعمیر شروع کرنے کے لیے قبۃ الصخرہ گنبد کو ختم کرنے کا منصوبہ شروع کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر "یوم القدس” مناتے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ سال 28 رمضان المبارک کو مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جس پر اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑ گئی تھی۔ اس جنگ کو’سیف القدس‘ کا نام دیا گیا۔