اردنی اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ خالد طوقان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے پچھلے کچھ سالوں میں اردن کے جوہری پروگرام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے تاہم ماضی میں اسرائیل نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
طوقان نے مقامی عمون نیوز ایجنسی کو بتایا اردن اپنے جوہری پروگرام کی راہ پر گامزن ہے۔ کچھ ممالک کے اعتراضات کی پرواہ کیے بغیر ہم اس پروگرام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ چاہے اسرائیل اعتراض کرے یا نہ کرے۔”
اردن کے سابق وزیر نے زور دے کر کہا کہ اردن کا جوہری پروگرام ریاست کا ایک خودمختار حق ہے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا اور دنیا اس کے مثبت اثرات کو دیکھ رہی ہے۔
طوقان کا خیال تھا کہ "اسرائیل کی طاقت کی بنیاد نفسیاتی جنگ ہے اور اس کا مسلسل کام اختلاف اور سازش کے بیج بونا ہے۔”
انہوں نے نشاندہی کی کہ اردن کے جوہری منصوبے کے آغاز میں "اسرائیل نے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ فلسطینی نژاد طوقان کاکہنا تھا کہ اردن اپنےجوہری پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردن کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اردن اٹامک انرجی کمیشن 2008 کے اوائل میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد قومی جوہری توانائی کی حکمت عملی کا نفاذ تھا۔