اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج الجزیرہ کی نامہ نگاراس شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ ابو عاقلہ کو گذشتہ ہفتے جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب جابریات محلے میں چھاپہ مار کارروائی کی کوریج کے دوران بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات شروع نہ کرنے کی بنیادی وجہ اس قتل میں اسرائیلی فوج کے ملوث ہونے کا شبہ نہ ہونا ہے۔
اسرائیلی فوج کو یہ یقین نہیں کہ ابو عاقلہ کا قتل قابض فوج کی گولی لگنے سے ہوا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کی ایک اور وجہ بھی ہے، اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ فوجیوں سے پوچھ گچھ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور اسرائیلی معاشرے میں سنگین تنازعہ کا باعث بنے گی۔”
اخبار نے نشاندہی کی کہ "ابو عاقلہ کے قتل کو بین الاقوامی میڈیا میں وسیع کوریج ملی اور اس کے نتیجے میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور اس کی پالیسی کی شدید مذمت کا سلسلہ شروع ہوا۔”
ہارٹز کے مطابق اسرائیلی فوج کی عارضی تحقیقات کے نتائج سے اشارہ ملتا ہے ابو عاقلہ اسرائیلی یا فلسطینی فائر کا نشانہ بنی تاہم یہ معلوم کہ آیا گولی کس نے چلائی تھی۔
اکاون سالہ ابوعاقلہ کو اسرائیلی فوج نے گیارہ مئی کو غرب اردن کے شہر جنین میں قابض فوج نے دن دیہاڑے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔