اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونےوالی فلسطینی خاتون صحافی شیرین ابو عاقلہ کی جمعرات کے روز رام اللہ میں کنسلٹنٹ اسپتال میں آخری رسومات کی ادائی کے بعد میت کو بیت المقدس منتقل کردیا گیا ہے جہاں آج جمعہ کو اس کی تدفین کی جائے گی۔
رام اللہ کے ایک اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد شہیدہ کے جسد خاکی کو فلسطینی پرچم میں لپیٹنے کے بعد اسے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور اس کے بعد اس کا جسد خاکی بیت المقدس منتقل کردیا گیا ہے۔
شہیدہ کے آخری رسومات کی ادائی کے بعد سرکردہ سیاسی، ابلاغی اور قومی شخصیات کی موجودگی میں میت کو قافلے کی صورت میں بیت المقدس منتقل کیا گیا۔
ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نے ابو عاقلہ کے قتل کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پر عاید کی ہے۔
ایک بیان میں صدر عباس نے کہا کہ ہم اسرائیل کی طرف سے شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی مشترکہ تحقیقات کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ابو عاقلہ کا قتل سنگین نوعیت کا جرم ہے۔ ہمیں اسرائیلی ریاست پر کوئی اعتبار نہیں۔ ہم اس معاملے کو مجرموں کو کہٹرےمیں لانے کے لیے عالمی فوج داری عدالت میں لے جائیں گے۔
رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر میں شہید کی آخری رسومات کی ادائی کے موقعے پر ہلال احمر فلسطین نے شہیدہ کا جسد خاکی موصول کیا جس کے بعد اسے قافلے کی شکل میں رام اللہ کے لیے روانہ کردیا گیا۔
ابو عاقلہ کی آخری رسومات آج جمعہ کو تین بجے ادا کرنے کے بعد باب الخلیل کے رومن کیتھولیک چرچ کے ’صہیون‘ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔