پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی معروف رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پرمظالم کی کہانیاں سنانے والوں کی آوازوں کو خاموش کرنا اسرائیل اور بھارت کی سوچی سمجھی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
پاکستان کے دفترخارجہ نے الگ سے ایک بیان میں مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی چھاپا مارکارروائی کی کوریج کے دوران میں فلسطینی صحافیہ کے اندوہناک قتل کی مذمت کی ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام شیرین ابوعاقلہ کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے والوں کی آواز کو خاموش کرنے کی اسرائیلی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ایسے واقعات فلسطینی علاقوں پرقابض افواج کی جاری سفاکیت کو ظاہرکرتے ہیں۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے جو خطے میں تنازعات، تناؤ اور عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے اور پوری مسلم دنیا کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان فلسطینی عوام اور فلسطینی نصب العین کے لیے اپنی غیرمتزلزل اور مسلسل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔یہ ہمیشہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک متعیّن اصول رہا ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ اور فلسطینی عینی شاہدین کے مطابق الجزیرہ نیٹ ورک کی تجربہ کار نامہ نگار شیرین ابوعاقلہ کوبدھ کی صبح اس وقت اسرائیلی فوجیوں نے گولیوں کا نشانہ بناڈالا جب وہ جنین پناہ گزین کیمپ میں ان کی چھاپامارکارروائی کی کوریج کررہی تھیں۔
فلسطینی عیسائی 51 سالہ شیرین ابوعاقلہ امریکی شہریت بھی رکھتی تھیں اور وہ الجزیرہ چینل کی عربی نیوزسروس میں ایک نمایاں صحافتی شخصیت تھیں۔